سپریم کورٹ میں سزائے موت کے مقدمات کے فیصلوں میں غیر معمولی تیزی، 45 فیصد اپیلیں نمٹادیں
سپریم کورٹ نے جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تقریبا ً7 ماہ کے عرصہ میں سزائے موت کی 45 فیصد سے زیادہ اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق 28 اکتوبر 2024 کو حلف اٹھانے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سزائے موت کے مقدمات کو نمٹانے میں غیر معمولی تیزی آئی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس دوران 21 مئی 2025 تک مجموعی طور پر سزائے موت کی 238 اپیلیں نمٹائی گئیں جو کہ 45 فیصد سے زیادہ ہیں۔
اعلامیہ میں بتایاگیا کہ جب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عہدہ سنبھالا تو سزائے موت کے 410 مقدمات زیر التوا تھے، 44 نئی اپیلیں دائر کی گئیں جس سے یہ تعداد 454 تک پہنچ گئی تھی اور اب یہ تعداد کم ہو کر 216 رہ گئی ہے۔
قبل ازیں، ایک سال پہلے کی اسی مدت میں ایسی صرف 26 اپیلیں نمٹائی گئی تھیں، یہ تبدیلی چیف جسٹس کی جانب سے ان مقدمات کی سماعت کے لئے طویل عرصے سے زیر التوا مقدمات پر توجہ مرکوز کرنے سے ہوئی ہے۔
اس ضمن میں 3 وقف بینچ بنائے گئے جنہوں نے کئی ہفتوں تک کام کیا۔
بنچ ون جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان پر مشتمل تھا ۔
بنچ ٹو جسٹس محمد ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل تھا جب کہ بنچ تھری، جسٹس نعیم افغان کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل تھا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ان بینچوں میں شامل ججوں نے طویل نشستیں بلائیں جوکہ اکثر اوقات عدالتی اوقات کار سے زیادہ ہوتیں، ججوں کے غیر متزلزل عزم کی بدولت 2024 تک دائرکی گئی تمام موت کی اپیلوں کو بڑی تعداد میں نمٹایا گیا ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ عدالت اب عمر قید کی اپیلوں کے مقدمات کے اگلے مرحلے کے طور پر آگے بڑھے گی، ایسے مقدمات کی ترجیحی سماعت کرے گی جہاں مجرم پہلے ہی دو تہائی سزا کاٹ چکا ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سزائے موت کی اپیلوں کو نمٹانے میں سپریم کورٹ وکلا، پراسیکیوٹرز، جیل حکام کے قابل قدر تعاون کو تسلیم کرتی ہے جن کے صبر اور پیشہ ورانہ مہارت کے نتیجے میں یہ پیشرفت ہوئی ہے۔












لائیو ٹی وی