کسان کو صحیح قیمت نہ ملنے سے گندم کاشت نہیں ہوئی تو بہت مشکل ہوجائیگی، وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ ( نیشنل فوڈ سیکیورٹی ) کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ اگر کسان کو صحیح قیمت نہ ملی اور آئندہ سال گندم کاشت نہیں ہوئی تو پھر بہت مشکل ہو جائے گی۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر مسرور احسن کے زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں پاسکو کی طرف سے قائمہ کمیٹی کو گندم کی پروکیورمنٹ سے متعلق بریفنگ کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ گزشتہ سال پاسکو نے گندم کی خریداری سے متعلق صوبہ وار تفصیلات فراہم کریں، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ گزشتہ سال پاسکو میں کرپشن اور مس کنڈکٹ عروج پر تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ گزشتہ سال بوریاں تک بیچی گئیں، کرپشن پر پاسکو کے حکام کو سزا دی گئی تھی، ایم ڈی کو جبری طور پر ریٹائر کیا گیا، پاسکو کو کرپشن کی وجہ سے ہی وزیراعظم نے بند کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال فوڈ انسپکٹر کے ساتھ ہم نے محکمہ زراعت کے افسران اور اسسٹنٹ کمشنرز کی ڈیوٹی لگائ، لیکن وہاں جا کر سب اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر ضلعی افسران بھی کرپشن میں ملوث ہوگئے۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ ایف آئی اے نے کرپشن کی انکوائری کی تو اس کی الگ کہانی ہے،کچھ لوگوں نے کہا ہم نے اتنی کرپشن نہیں کی جتنا ایف آئی اے کو پیسے دینے پڑ گئے ہیں،۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کرپشن کتنے پیسوں کی ہوئی ہے؟ رانا تنویر حسین نے جواب دیا کہ اندازہ ہے کہ ایک ارب کے لگ بھگ کرپشن ہوئی ہوگی، یہ بات درست ہے کہ کرپشن ہوئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاسکو کے متبادل کے طور پر کون سا نیا ادارہ لا رہے ہیں؟ جس پر رانا تنویر حسین نے جواب دیا کہ ایک نئے ادارے ’ کموڈیٹی ونگ ’ سے متعلق سوچ بچار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال گندم کے لیے اوپن مارکیٹ رکھی ہے، رواں سال گندم 29 ملین میٹرک ٹن ہوئ ہے جبکہ ہمارا ہدف 33 ملین میٹرک ٹن تھا، اگر کسان کو صحیح قیمت نہ ملی اور آئندہ سال گندم کی کاشت نہیں ہوئی تو پھر بہت مشکل ہو جائے گی۔
اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان میں گندم خراب ہورہی ہے، پھر مستقل میں اسکینڈل بن جائے گا، وفاقی وزیر رانا تنویر نے جواب دیا کہ بلوچستان میں گندم کا کچھ حصہ خراب ہوا ہے زیادہ حصہ خراب نہیں ہوا۔
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ اس حوالے سے ہمارے پڑوسی ممالک کی کیا صورتحال ہے؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک نے محنت کی اور وہ آگے نکل گئے، ہم ایگریکلچر سیکٹر میں ان سے پیچھے رہ گئے ۔
بعد ازاں اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل( پی اے آر سی ) کے عہدہ کا اس وقت کیا اسٹیٹس ہے؟ وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ دو سال کی تعیناتی تھی لیکن اشتہار کے مطابق تین سال تھی، پھر چیئرمین عدالت چلا گیا،ابھی کیس عدالت میں چل رہا ہے، اور چیئرمین چھٹیوں پر ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم ایگریکلچر میں ابھی تک پرانا نظام چلا رہے ہیں، پی اے آر سی کا چیئرمین ماہر محقق ہونا چاہیے، اسمارٹ ایگریکلچر میں ہم لوگ صفر ہیں، وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر زراعت کے ریسرچر کام کرتے تو ہمارا حال یہ نہ ہوتا۔













لائیو ٹی وی