• KHI: Partly Cloudy 27.2°C
  • LHR: Cloudy 19.3°C
  • ISB: Rain 14.8°C
  • KHI: Partly Cloudy 27.2°C
  • LHR: Cloudy 19.3°C
  • ISB: Rain 14.8°C

اسلام آباد: فلسطین کے حق میں احتجاج، دفعہ 144 کی خلاف وزری پر سابق سینیٹر مشتاق احمد و دیگر گرفتار

شائع May 30, 2025
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد پریس کلب کے باہر غزہ کے مظلوم فلسطینیوں پر جاری مظالم کے خلاف احتجاج کیا، جبکہ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سابق سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

پولیس نے نیشنل پریس کلب کے باہر غزہ میں مظلوم فلسطینیوں پر جاری ظلم کے خلاف احتجاج میں شریک جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد سمیت مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر سے ہیومن رائٹس ایکٹیویسٹ طاہرہ عبداللہ سمیت دیگر خواتین کو بھی گرفتار کیا گیا۔

پولیس کے مطابق مظاہرین کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پرحراست میں لیا گیا ہے۔

ادھر، سینیئر صحافی حامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر سوال اٹھایا کہ اسلام آباد انتظامیہ اس گرفتاری کی وجوہات بتائے، کیا پاکستان میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنا کوئی جرم ہے؟

واضح رہے کہ گزشتہ برس [29 ستمبر][1] کو بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مبینہ طور پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے غزہ مارچ کے دوران جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ سمیت درجن بھر افراد کو پریس کلب کے باہر سے گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس نے سابق سینیٹر مشتاق اور ان کی اہلیہ سمیت 10 سے زائد مظاہرین کو پریس کلب کے باہر سے گرفتار کیا تھا، جبکہ بعد میں بچوں اور خواتین سمیت مزید درجن بھر افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

انسانی حقوق کمیشن کی طاہرہ عبداللہ اور ثمینہ عمر کی گرفتاری کی شدید مذمت

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے فلسطینیوں کے حق میں نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کے دوران طاہرہ عبداللہ اور ثمینہ عمر کی’من مانی گرفتاری’ کی شدید مذمت کی ہے۔

کمیشن نے یہ بات اپنی ایکس (سابقہ ٹویٹر) پوسٹ میں کہی، پوسٹ کے مطابق، ان دونوں کو غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والے ایک احتجاج سے قبل نیشنل پریس کلب کے باہر حراست میں لیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ چونکہ ان میں سے کوئی بھی اس وقت کسی عوامی اجتماع کا حصہ نہیں تھا، اس لیے ان کے اقدامات سے کسی بھی طرح دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں ہوتی جیسا کہ پولیس نے الزام لگایا ہے۔’

[1]: https://www.dawnnews.tv/news/1243196

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025