ٹرمپ کا اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر ٹیرف 50 فیصد تک کرنے کا اعلان
ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا بدھ سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر موجودہ 25 فیصد ٹیرف کو بڑھا کر 50 فیصد کر دے گا، جس سے تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرے گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جمعہ کو پنسلوانیا کے شہر پِٹسبرگ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے مقامی اسٹیل انڈسٹری کو فروغ ملے گا، قومی سپلائی محفوظ ہوگی، اور چین پر انحصار کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اسٹیل اور جاپانی کمپنی نپون اسٹیل کے درمیان شراکت داری کے ذریعے اس علاقے میں اسٹیل کی پیداوار میں 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
بعد ازاں، صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاہدے کو ابھی تک دیکھا یا منظور نہیں کیا۔
ٹرمپ نے بعد میں اپنی سوشل میڈیا پوسٹ مین کہا ’یہ بڑھا ہوا ٹیرف ایلومینیم مصنوعات پر بھی لاگو ہوگا اور بدھ سے نافذ العمل ہو جائے گا‘۔
اس اعلان کے بعد اسٹیل بنانے والی کمپنی کلیو لینڈ-کلفس انکارپوریشن کے شیئرز میں مارکیٹ بند ہونے کے بعد 26 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا کیونکہ سرمایہ کاروں نے اندازہ لگایا کہ یہ نئے ٹیرف کمپنی کے منافع کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔
خیال رہے کہ اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف کو دوگنا کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب چند گھنٹے قبل ہی ٹرمپ نے چین پر الزام عائد کیا کہ اس نے امریکا کے ساتھ ایک معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس میں دونوں ممالک نے اہم معدنیات پر ٹیرف اور تجارتی پابندیاں واپس لینے پر اتفاق کیا تھا۔
کینیڈا کے چیمبر آف کامرس نے ٹیرف میں اضافے کو فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے ’شمالی امریکا کی اقتصادی سلامتی کے منافی‘ قرار دیا۔
آسٹریلیا کی مرکز-بائیں بازو کی حکومت نے بھی ٹیرف کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’غیر ضروری اور دوستانہ تعلقات کے منافی‘ قرار دیا۔
آسٹریلوی وزیرِ تجارت ڈان فیریل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدامات ان صارفین اور کاروباروں کو متاثر کریں گے جو آزاد اور منصفانہ تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ ٹرمپ نے یہ خطاب یو ایس اسٹیل کے مون ویلی ورکس پلانٹ پر کیا، جو امریکی صنعتی طاقت کے ایک دور کی علامت رہا ہے، لیکن اب رَسٹ بیلٹ کے اسٹیل پلانٹس اور فیکٹریز بین الاقوامی حریفوں سے مقابلہ کرنے کی اہل نہیں ہیں۔
محکمہ تجارت کے مطابق، یورپی یونین کے علاوہ امریکا گزشتہ سال 2 کروڑ 62 لاکھ ٹن اسٹیل کی درآمد کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا اسٹیل درآمد کنندہ ہے لہذا نئے ٹیرف سے اسٹیل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر اضافہ متوقع ہے، جو صنعت اور صارفین دونوں کو متاثر کرے گا۔
ٹرمپ نے جنوری میں دوسری مدت کے لیے صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد ابتدائی طور پر اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد محصولات نافذ کیے تھے، جو مارچ میں مؤثر ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں، انہوں نے عارضی طور پر کینیڈا سے درآمد ہونے والے اسٹیل پر 50 فیصد محصول لگانے کی دھمکی بھی دی تھی، لیکن بعد میں اس سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔












لائیو ٹی وی