اسلام آباد ہائی کورٹ نے پٹواریوں کی اسامیوں کیلئے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ، اسٹیبلشمنٹ اور چیف کمشنر کو پٹواریوں کی اسامیوں کےلیے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹواریوں کی اسامیوں پر غیر متعلقہ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران وزارت داخلہ کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کی بات ہے، پٹواری آفس میں لوگ خوار ہوتے ہیں، کیوں نہ میں سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو عدالت میں بلا لوں، اسلام آباد میں 1981 سے پٹواریوں کے رولز نہیں ہیں۔
وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ پنجاب کے رولز کے تحت یہاں پٹواری کام کرتے ہیں، عدالت جو حکم کرے گی ہم من و عن عمل کریں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ اگر عدالت کے احکامات پر چلتے تو کیا بات تھی، 45 پٹوار سرکل میں 9 لوگ کام کر رہے ہیں، میں نے ایف آئی آر کا آرڈر نہیں دیا کہ لوگوں کی بھرتیاں کریں، ایک ہفتے میں این او سی جاری کیا جائے اور چیف کمشنر بھرتیاں کرے۔
وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ این او سی کا کام اسٹیبلشمنٹ کا ہے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ موجودہ پٹواریوں نے منشی رکھے ہوئے ہیں بغیر آرڈر منشی لگائے گئے ہیں، رولز میں منشی کی اسامیاں بھی رکھ لیں تاکہ لیگل بندے کام کریں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہم بھی بغیر آڈر بندے رکھ لیں، وزیر اعظم بھی بغیر آڈر بندے رکھ لیں ایسے تھوڑی نظام چلتا ہے، پٹواری کی بھرتیوں کے لیے ڈی سی کو ایک چانس دے رہا ہوں، ایف ائی آر کا حکم دیا تو سب اندر ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج 45 سرکلز کو 9 پٹوری چلا رہے اور منشی ساتھ بیٹھے ہیں، ان کے خلاف ثبوت بھی ہیں، آئندہ سماعت تک ان تینوں کی میٹنگ نہیں ہوئی تو عدالت میں ہی میٹنگ کرواؤں گا۔
بعد ازاں، عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت ایک ماہ بعد تک ملتوی کر دی۔












لائیو ٹی وی