تشدد کے بجائے تربیت پر توجہ دینے والے ڈرامے بنانے ہوں گے، شوبز شخصیات
اسلام آباد میں 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے بے رحمانہ قتل پر شوبز شخصیات نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایسے ڈرامے بنانے پر زور دیا ہے جن میں تشدد کے بجائے معاشرتی تربیت پر توجہ دی جائے۔
گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب ایک شخص نے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے گھر میں گھس کر انہیں دو گولیاں ماریں اور موقع سے فرار ہوگیا۔
ثنا کی والدہ کی مدعیت میں درج مقدمے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو فیصل آباد سے گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد پولیس کے سربراہ کے مطابق، ملزم عمر حیات بھی ایک ٹک ٹاکر ہے جو ثنا سے دوستی کا خواہشمند تھا، تاہم ثنا کے بار بار انکار پر اُس نے یہ سفاکانہ قدم اٹھایا۔
اداکارہ سارہ خان نے اسلام آباد میں قتل کی گئی ثنا یوسف کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ آج ہمیں ماتم کرنے کے بجائے دوبارہ سے سب کچھ شروع کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ایسے ڈرامے بنانے ہوں گے جن میں تشدد کے بجائے زندگی کی بنیادی باتیں سکھائی جائیں، ہمیں مردوں کی پرورش کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔

انہوں نے لکھا کہ کہیں نہ کہیں ہمارے ڈراموں سے اصل مفہوم کھوگیا ہے اور اب ہمیں سچائی، انصاف اور ذمہ داری کے ساتھ ڈراموں کو دوبارہ لکھنا ہوگا۔
سارہ خان کے مطابق ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ہمارا دکھایا جانے والا مواد لوگوں کے ذہنوں پر گہرا اثر ڈالتا ہے، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہم معاشرے کی سوچ کو ڈراموں کے ذریعے تبدیل کرسکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اداکار اور مصنف کو سنجیدگی سے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ ان کے کام سے معاشرے پر گہرا اثر پڑ رہا ہے، اس ملک میں افسانہ حقیقت بنتا جارہا ہے اور یہ حقیقت جان لے سکتی ہے۔
اداکارہ صنم سعید نے اس واقعے کو مصنفین، پروڈیوسرز اور اداکاروں کے لیے ’ویک اپ کال‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ انہیں اپنی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی کیونکہ ان کے دکھائے جانے والے مواد کی وجہ سے مردوں میں یہ ذہنیت پیدا ہورہی ہے کہ اگر انہیں اپنی پسند کی لڑکی نہ ملے تو وہ کسی کو بھی قتل کرنے کی دھمکی دے دیتے ہیں۔
اداکارہ ماورا حسین نے اس دل خراش واقعے پر دکھ اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ڈراما انڈسٹری اور فلمیں جب زبردستی کے رشتوں، جنونی محبت اور ’نہ‘ کو رومانی انداز میں دکھاتی ہیں تو وہ نوجوان ذہنوں میں زہر گھولتی ہیں، پھر جب کوئی لڑکی انکار کرتی ہے، تو لڑکے اسے اپنی انا کی توہین سمجھتے ہیں، کیونکہ ہم نے انہیں کہانیوں میں سکھایا ہے کہ ’نہیں‘ کا مطلب ’ہاں‘ ہوتا ہے۔

اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ قتل صرف ایک فرد کا جرم نہیں بلکہ اس معاشرتی سوچ کا نتیجہ ہے جسے برسوں سے ہم نے پروان چڑھایا ہے، اگر ہم زہریلے رشتوں کو محبت کے رنگ میں پیش کرنا بند نہ کریں، تو ایسے سانحات بار بار ہوتے رہیں گے۔












لائیو ٹی وی