مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ پہلے سے معلوم ہے، اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس چل رہا ہے لیکن سب کو پہلے سے پتا ہے کہ کیا فیصلہ آنا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران اسد قیصر کا کہنا تھا کہ 17 سیٹوں والے کو وزیراعظم اور 70 فیصد سیٹیں جیتنے والوں کو جیل میں ڈالا گیا اور اس کے خلاف ناجائز کیسز بنائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ جو رویہ رکھا جارہا ہے، جس طرح ان پر سیکڑوں کیسز بنائے گئے اور جس طرح ان کی کارروائی اور سزائیں ہورہی ہیں، کوئی ایک کیس ایسا بتادیں جس کا میرٹ بنتا ہو، سارے کیسز سیاسی اور انتقامی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں سب کو پتا ہے کہ ان کیسز کا کیا فیصلہ ہونا ہے اور اس وقت سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس چل رہا ہے جو عام تاثر ہے، فیصلے سے پہلے پہلے سب کو پتا ہے کہ اس کا کیا فیصلہ آنا ہے۔
رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ حکومت 27ویں ترمیم کے بارے میں سوچ رہی ہے اور ججز کو مزید ایگزیکٹو کے ماتحت لانا چاہتے ہیں جب کہ ہم مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو قانون کے مطابق انصاف فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ عمران خان اور ان کے تمام ساتھیوں کو رہا کیا جائے، انہیں قانون کے مطابق انصاف فراہم کیا جائے، ہم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم عوام میں اپنا مقدمہ لے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین وقانون کی بالادستی کے لیے تحریک چلائیں گے، ہماری اتحادی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں، عید کے بعد اتحادی جماعتوں کے ساتھ تحریک پر مشاورت ہوگی۔
اسد قیصر نے کہا کہ کل فارم 47 کے پیداوار وزیر اعظم پشاور آئے تھے، انہوں نے احسان جتایا ہے کہ تمام صوبوں نے خیبرپختونخوا کو این ایف سی میں ایک فیصد حصہ دیا، لیکن میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا آپ کو اس صوبے کے عوام کا احساس ہے۔
مزید کہا ’اس صوبے کے عوام، پختونوں نے جتنی اس ملک اور امن کے لیے قربانی دی، کوئی ایک علاقہ ایسا نہیں ہے جن کے لوگ بے گھر نہیں ہوئے، یعنی جب کوئی آئی ڈی پی بن جاتا ہے تو ان کے بچے، خواتین اور بزرگ دربدر کی ٹھوکریں کھاتے ہیں ، ان کی تھوڑی بہت معاشی پوزیشن بھی ختم ہوجاتی ہے اور آپ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک فیصد دے کر بہت تیر مارلیا‘۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یاد کریں کہ جب فاٹا کے انضمام ہورہا تھا تو اس وقت سالانہ 100 ارب روپے کا کہا گیا تھا، فاٹا انضمام کے بعد ہمارا حصہ 19 فیصد بنتا ہے، ہمارے صوبے کو این ایف سی ایوارڈ کے مطابق حصہ نہیں دیاجاریا۔
ان کا کہنا تھا کہ 40 سال سے یہ صوبہ دہشتگردی سے متاثرہ ہے، ترقیاتی منصوبوں میں خیبرپختونخوا میں کتنے منصوبے شامل ہیں، وزیراعظم نے رسمی تقریر کی ہے، اس صوبے کی تجارت افغانستان اور سینٹرل ایشیا کے ساتھ ہے جب کہ وفاق نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو ابھی تک روک رکھا ہے، وفاق اس صوبے کو اپنا حق دیے، یہ ہمارا مطالبہ ہے۔












لائیو ٹی وی