• KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C
  • KHI: Clear 25.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C

سربراہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو غیرمعمولی شراکت دار قرار دیدیا

شائع June 11, 2025
— فوٹو:  اسکرین گریب، امریکی محکمہ دفاع
— فوٹو: اسکرین گریب، امریکی محکمہ دفاع

امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو ’ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک غیر معمولی شراکت دار’ قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاکستان کی جدوجہد کو سراہا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور امریکا نے 10 مئی کو واشنگٹن میں بات چیت کے دوران انسداد دہشت گردی کے تعاون کو جاری رکھنے کی توثیق کی تھی، اس بات چیت میں علاقائی اور عالمی سلامتی کو درپیش سب سے اہم چیلنجز، بشمول کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خطرات سے نمٹنے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر زور دیا گیا تھا۔

رواں ماہ دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشتگردی پر ایک بار پھر بات چیت ہوگی۔

منگل کو واشنگٹن میں ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران جنرل مائیکل کوریلا سے پاکستان کے ساتھ افغان سرحد پر صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے کئی اہم کارندوں کو گرفتار کیا ہے۔

اسلام آباد کے ساتھ ’غیر معمولی شراکت داری‘ کو سراہتے ہوئے جنرل مائیکل کوریلا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔

سینٹکام کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کے تبادلے کے بعد پاکستان نے داعش خراسان کے پانچ اہم دہشتگردوں کو پکڑا ہے۔

انہوں نے داعش خراسان کے اہم کارندے محمد شریف اللہ عرف جعفر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جعفر کو ( امریکا کے) حوالے کیا جو ایبی گیٹ بم دھماکے کے پس پردہ کلیدی افراد میں سے ایک تھا۔

جنرل مائیکل کوریلا نے مزید کہا کہ شریف اللہ کی گرفتاری کے بعد انہیں آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے کال موصول ہوئی اور انہوں نے بتایا کہ میں نے اسے پکڑ لیا ہے، میں اسے واپس امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہوں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو بتائیں۔

کمانڈر سینٹکام کا کہنا تھا کہ’ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان، ہماری فراہم کردہ محدود انٹیلی جنس کے ساتھ، اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے ان ( دہشتگردوں) کے پیچھے جا رہا ہے اور ہم داعش خراسان پر اس کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔’

جنرل کوریلا نے بتایا کہ 2024 کے آغاز سے پاکستان کے مغربی علاقے میں ایک ہزار دہشت گردانہ حملے ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ ( پاکستان) اس وقت انسداد دہشتگردی کی فعال جنگ میں ہے۔

سینٹکام کے سربراہ نے مزید کہا کہ پاکستان انسداد دہشتگردی کے میدان میں ایک غیر معمولی شراکت دار رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کو پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات رکھنے ہوں گے، ایسا نہیں ہے کہ اگر ہمارا بھارت کے ساتھ تعلق ہے تو ہم پاکستان کے ساتھ تعلق نہیں رکھ سکتے، ہمیں تعلقات کے مثبت پہلوؤں کے لیے اس کی خوبیوں کو دیکھنا چاہیے۔

خیال رہے کہ اپریل میں، وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اپنی پہلی فون کال میں بات کی تھی، جس میں امریکی وزیرخارجہ نے انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ کال کے دوران، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے پاکستان کی جانب سے امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق اسحٰق ڈار نے 2013 سے 2018 کے درمیان پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو اجاگر کیا تھا، جبکہ مارکو روبیو نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سراہتے ہوئے امریکا کی ’ انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے کی خواہش’ کا اظہار کیا تھا۔

مارچ میں امریکی کانگریس سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شریف اللہ کے بارے میں بات کی تھی اور اس کی گرفتاری کے لیے پاکستان کی تعریف کی تھی۔

امریکی صدر نے کانگریس کو بتایا تھا کہ،’ آج رات، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے ابھی ابھی کابل ایئرپورٹ حملہ کے پس پردہ سب سے بڑے دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے، اور وہ یہاں امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے آ رہا ہے، میں اس عفریت کو گرفتار کرنے میں مدد دینے کے لیے خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔’

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025