چین ایٹمی ہتھیاروں میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے، تھنک ٹینک کی رپورٹ

شائع June 16, 2025
فائل فوٹو: رائٹرز
فائل فوٹو: رائٹرز

بین الاقوامی سیکیورٹی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو 2025 کے اوائل تک تقریباً 600 جوہری وارہیڈز تک پہنچ چکا ہے۔

ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی ) نے اپنی سالانہ رپورٹ ’ سِپری ایئر بک 2025’ میں کہا ہے کہ چین کا جوہری ذخیرہ 2023 سے ہر سال تقریباً 100 وارہیڈز کے حساب سے بڑھ رہا ہے۔

ادارے نے خبردار کیا کہ اسلحہ کنٹرول کے عالمی معاہدوں کے کمزور ہونے کے باعث ایک نئی اور خطرناک جوہری دوڑ جنم لے رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، جنوری 2025 تک چین نے تقریباً 350 نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) سائلوز تیار کر لیے یا ان کی تکمیل کے قریب ہے، اور ممکنہ طور پر دہائی کے اختتام تک چین کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سائلوز کی تعداد روس یا امریکا کے برابر پہنچ سکتی ہے۔

تاہم، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر چین 2035 تک 1500 جوہری وارہیڈز تک بھی پہنچ جائے، تو بھی یہ روس اور امریکا کے موجودہ ذخائر کا صرف ایک تہائی ہوگا۔

بیجنگ نے کہا ہے کہ وہ ایک’ اپنے دفاع پر مبنی’ جوہری حکمت عملی پر عمل کرتا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’ چین… ہمیشہ اپنی جوہری صلاحیتوں کو قومی سلامتی کی ضروریات کے مطابق کم سے کم سطح پر رکھتا ہے اور ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوتا۔’

انہوں نے کہا کہ بیجنگ ’ ہمیشہ اور کسی بھی حالات میں جوہری ہتھیاروں کے پہلے استعمال سے گریز کی پالیسی پر کاربند ہے اور غیر جوہری ریاستوں کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال نہ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین ’ واحد جوہری ریاست ہے، جس نے ایسی پالیسی اپنائی ہے’ اور بیجنگ ’ اپنے جائز سلامتی مفادات کے تحفظ اور دنیا میں امن و استحکام قائم رکھنے کے لیے پرعزم رہے گا۔’

جوہری صلاحیتوں میں توسیع

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2024 میں تقریباً تمام 9 جوہری صلاحیت رکھنے والے ممالک؛ امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل نے اپنی جوہری صلاحیتوں کو جدید بنانے اور بڑھانے کا عمل جاری رکھا۔

رپورٹ کے مطابق عالمی جوہری وارہیڈز کی مجموعی تعداد معمولی کمی کے ساتھ 12 ہزار 241 رہ گئی ہے، تاہم ایک ’ خطرناک نئی جوہری دوڑ’ کے ابھرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

روس کے پاس دنیا کا سب سے بڑا جوہری ذخیرہ ہے جو 5 ہزار 459 وارہیڈز پر مشتمل ہے، جبکہ امریکا کے پاس 5 ہزار 177 وارہیڈز ہیں، یہ دونوں ممالک دنیا کے تقریباً 90 فیصد جوہری ہتھیاروں کے مالک ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دیرینہ حریف بھارت اور پاکستان نے 2024 میں اپنے جوہری پروگراموں کو وسعت دی ہے۔

بھارت نے ایک بار پھر 2024 میں اپنے جوہری ذخیرے میں معمولی اضافہ کیا ہے اور نئے جوہری میزائل نظام تیار کیے ہیں، اس کے وارہیڈز کی تعداد 180 ہے، جو گزشتہ سال 172 تھی۔

پاکستان نے بھی 2024 میں نئے میزائل نظام تیار کرنے اور جوہری مواد جمع کرنے کا عمل جاری رکھا، رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس 170 جوہری وارہیڈز موجود ہیں، جو گزشتہ سال کی تعداد کے برابر ہیں، مئی میں دونوں ممالک کے درمیان ایک مختصر مسلح جھڑپ ہوئی، جس نے کشیدگی میں اضافے کے خطرات کو اجاگر کیا۔

اسرائیل کے پاس 90 وارہیڈز ہیں، اگرچہ اس نے اپنے جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کی کبھی تصدیق نہیں کی۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل اپنی صلاحیتوں کو جدید بنا رہا ہے، اس نے 2024 میں میزائل پروپلژن سسٹم کا تجربہ کیا اور دیمونا میں پلوٹونیم پیدا کرنے والے ری ایکٹر کی اپگریڈیشن بھی کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے پاس جنوری تک تقریباً 50 جوہری وارہیڈز تھے، جو پچھلے سال کی سطح پر ہیں، اس کے پاس اتنا جوہری مواد ہے کہ وہ مزید 40 جوہری وارہیڈز تیار کر سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025