امریکا جنگ میں کودگیا تو یہ دلدل اور پورے خطے کیلئے جہنم ثابت ہوگی، نائب ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے نائب وزیر خارجہ سعید خطیب زادہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اور امریکا جوہری مذاکرات میں ’معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے‘ کہ اسی دوران اسرائیل نے پورے عمل کو ’سبوتاژ‘ کرنے کے لیے اپنی جارحیت کا آغاز کر دیا، امریکا جنگ میں کودا تو یہ دلدل بن جائے گی، اور پورے خطے کے لیے جہنم ثابت ہوگی۔
بی بی سی کو خصوصی انٹرویو میں خطیب زادہ نے کہا کہ امریکا کی طرف سے انہیں پس پردہ پیغامات موصول ہو رہے ہیں، جن میں کہا جا رہا ہے کہ واشنگٹن اس میں شامل نہیں ہے، اور شامل نہیں ہوگا، مگر ٹرمپ کے عوامی بیانات ’الجھن اور تضاد‘ پر مبنی ہیں، جو امریکی مداخلت کا تاثر دیتے ہیں۔
نائب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نے ٹرمپ انتظامیہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا، جب کہ ٹرمپ نے کل دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی مذاکرات کار وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جنگ ختم کرنے کا کوئی راستہ ہے، تو انہوں نے کہا کہ ایران اپنے دفاع میں لڑ رہا ہے، کیوں کہ اسے پہلے حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں سیکڑوں ایرانی شہری مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے سفارت کاری کے دوران ایران کے سینیئر کمانڈروں کو قتل کیا، ہم اپنے دفاع میں ہیں، اور ہم اس دفاع کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک جارح کو سبق نہ مل جائے کہ وہ کسی دوسرے ملک پر یوں حملہ نہیں کر سکتا۔
یہ امریکا کی جنگ نہیں !
بی بی سی کی چیف انٹرنیشنل کورسپانڈنٹ لائز ڈوسیٹ سے گفتگو کے دوران خطیب زادہ سے پوچھا گیا کہ جب ایران کہتا ہے کہ اگر ٹرمپ امریکا کو جنگ میں لاتے ہیں تو ’تمام آپشن میز پر ہیں‘، تو اس کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایران سفارت کاری چاہتا ہے، لیکن جب تک اس کے ملک پر بمباری جاری ہے، کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ جارحیت رک جائے گی ، سفارت کاری ہمارا پہلا راستہ ہے، امریکا کی جنگ نہیں ہے، اور اگر ٹرمپ اس میں شامل ہوتے ہیں تو انہیں ہمیشہ اس صدر کے طور پر یاد رکھا جائے گا جو ایسی جنگ میں کودگیا، جو اس کی نہیں تھی، لیکن انہوں نے خود کو اس میں گھسیٹ لیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا جنگ میں کودا تو یہ دلدل بن جائے گی، اور پورے خطے کے لیے جہنم ثابت ہوگی۔
جوہری بم کی افواہ بکواس، اسرائیل کے پاس ایٹم بم ہیں
اس سوال پر کہ جب ٹرمپ نے بار بار کہا کہ یہ تنازع اس وقت روکا جا سکتا تھا اگر ایران نے جوہری معاہدہ قبول کر لیا ہوتا، تو اس پر ردعمل دیتے ہوئے خطیب زادہ نے کہا کہ وہ اب بھی مذاکرات کر رہے تھے، یہاں تک کہ اسرائیل نے بمباری سے سب کچھ برباد کر دیا۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ سب بکواس ہے، آپ کسی مفروضے یا نیت کی بنیاد پر جنگ شروع نہیں کر سکتے۔
اس کے بجائے انہوں نے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا (جس کے پاس خود جوہری ہتھیار ہیں) کہ اس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا، انہوں نے اسے ’انتہائی، انتہائی برا قدم‘ قرار دیا۔












لائیو ٹی وی