ورچوئل اثاثے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے خطرہ ہیں، ایف اے ٹی ایف کا انتباہ
ورچوئل اثاثوں کے بڑھتے ہوئے استعمال نے عالمی مالیاتی نظام کے لیے نئے خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے خبردار کیا ہے کہ ان اثاثوں کو منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جارہا ہے، جس سے فوری عالمی اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے ورچوئل اثاثوں اور ان کی خدمات فراہم کرنے والوں سے منسلک منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق مالی معاونت کے بڑھتے ہوئے خطرات پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا ہے۔
یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسیوں کی ضابطہ بندی کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے، اگرچہ ملک نے ورچوئل اثاثوں اور ان سے متعلق خدمات فراہم کرنے والوں کے خطرات کا جائزہ لیا ہے، لیکن ان کے استعمال پر واضح پابندی عائد نہیں کی گئی۔
اس وقت قانون سازی کا عمل جاری ہے تاکہ ان خدمات فراہم کرنے والوں کو اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف فریم ورک کے تحت رجسٹر یا لائسنس دیا جا سکے، جس میں ’ٹریول رول‘ کی پابندی بھی شامل ہے۔
پیرس میں قائم اس نگران ادارے نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں، جو ایف اے ٹی ایف کے ورچوئل اثاثوں اور ان سے متعلق خدمات فراہم کرنے والوں سے متعلق معیارات پر عملدرآمد کے بارے میں ہے، تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ، دہشت گردی اور مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے جڑے خطرات کی شناخت اور جانچ کریں اور فوری طور پر ان کے سدباب کی حکمت عملی پر عملدرآمد کریں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممالک کو ورچوئل اثاثوں اور ان کی خدمات فراہم کرنے والوں کے لیے اپنی پالیسی واضح طور پر مرتب کرنی چاہیے، چاہے وہ ان کے مکمل یا جزوی استعمال کی اجازت دیں یا انہیں ممنوع قرار دیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ورچوئل اثاثوں کی سرحدوں سے ماورا نوعیت کے باعث، کسی ایک ملک میں ریگولیٹری خلا عالمی سطح پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مجرمانہ عناصر ورچوئل اثاثوں کو کیسے استعمال کر رہے ہیں، خاص طور پر دہشت گردوں، منشیات فروشوں اور ریاستی سرپرستی یافتہ عناصر، بشمول شمالی کوریا کی جانب سے اسٹیبل کوائنز کے بڑھتے ہوئے استعمال کو ایک سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
رواں سال ایک واقعے میں، شمالی کوریا (ڈی پی آر کے) نے ورچوئل اثاثوں کی اب تک کی سب سے بڑی چوری کی، جس میں بائے بٹ نامی خدمات فراہم کرنے والے سے ایک ارب 46 کروڑ ڈالر چوری کیے گئے، ان میں سے صرف 3.8 فیصد فنڈز کی واپسی ممکن ہو سکی، جو عالمی اثاثہ بازیابی اور سرحد پار تعاون میں موجود کمزوریوں کو ظاہر کرتا ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے کرپٹو سے متعلق دھوکا دہی اور فراڈ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔
ایک انڈسٹری ذرائع کے مطابق صرف 2024 میں فراڈ اور اسکیموں سے منسلک غیر قانونی آن چین سرگرمیوں کی مالیت تقریباً 51 ارب ڈالر رہی۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسٹیبل کوائنز یا دیگر ورچوئل اثاثوں کے بڑے پیمانے پر استعمال سے غیر قانونی مالی سرگرمیوں کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر جب ایف اے ٹی ایف کے معیارات کا اطلاق غیر یکساں ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہاں تک کہ وہ ممالک جو ورچوئل اثاثوں اور ان سے متعلق خدمات فراہم کرنے والوں پر پابندی عائد کرتے ہیں، انہیں بھی ان سرگرمیوں کی نگرانی کرنی چاہیے، کیونکہ مکمل پابندی کا مؤثر نفاذ مہنگا اور پیچیدہ ہوتا ہے۔
اسی تناظر میں، ایف اے ٹی ایف نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سفارش نمبر 15 (15 روپے) پر مکمل عملدرآمد کریں، جس میں ورچوئل اثاثوں سے متعلق خدمات فراہم کرنے والوں کو لائسنس دینا اور رجسٹر کرنا، ایسے قدرتی یا قانونی افراد کی شناخت کرنا جو یہ سرگرمیاں انجام دے رہے ہوں اور خطرے پر مبنی نگران نظام اپنانا شامل ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ ممالک اسٹیبل کوائنز اور آف شور ورچوئل اثاثوں سے متعلق خدمات فراہم کرنے والے یعنی وہ جو کسی ملک کی حدود میں رجسٹرڈ یا موجود نہ ہوں، ان سے وابستہ مخصوص خطرات کا بھی جائزہ لیں جب وہ اپنے قانونی فریم ورک تیار کریں۔
اگرچہ ایف اے ٹی ایف نے 2024 سے اب تک اُن ممالک کی پیش رفت کو سراہا ہے جہاں ورچوئل اثاثوں سے متعلق خدمات فراہم کرنے والوں کی سرگرمیاں زیادہ ہیں، تاہم رپورٹ کے مطابق اب بھی بہت سے ممالک کو لائسنسنگ، رجسٹریشن اور ان آپریٹرز کی شناخت کے عمل میں مشکلات کا سامنا ہے، اسی طرح آف شور خدمات فراہم کرنے والوں کے ریگولیشن میں بھی چیلنجز برقرار ہیں۔
تاحال 99 ممالک نے یا تو ’ٹریول رول‘ پر عملدرآمد کے لیے قانون سازی کر لی ہے یا اس پر کام جاری ہے، جو سرحد پار لین دین میں معلومات کی شفافیت کو یقینی بناتا ہے۔
عالمی سطح پر اس اصول کے مؤثر نفاذ کے لیے، ایف اے ٹی ایف نے جمعرات کو ’ٹریول رول کی نگرانی سے متعلق بہترین طریقہ کار‘ کے عنوان سے ایک رہنما گائیڈ بھی جاری کی ہے۔











لائیو ٹی وی