سابق بانی رکن اکبر ایس بابر کی تحریک انصاف کے جانبداری پر مبنی رویے پر تنقید
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق بانی رکن اکبر ایس بابر نے نیاز اللہ نیازی کی جانب سے انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے بیان کو اپنے خلاف سوچی سمجھی جانب داری قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ ردعمل انہوں نے نیاز اللہ نیازی کے اُس بیان پر دیا جو انہوں نے 2023 کے آخر میں ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کے بارے میں دیا تھا۔
ایک انٹرویو میں نیاز اللہ نیازی نے دعویٰ کیا تھا کہ اکبر ایس بابر اور دیگر افراد کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے فیصلے کی وجہ سے یہ انتخابی عمل سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔
نیاز اللہ نیازی (جو انٹرا پارٹی الیکشن کے وقت الیکشن کمشنر تھے) نے کہا کہ اگر بابر کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دی بھی جاتی، تو وہ جانچ پڑتال کے دوران مسترد کر دیے جاتے۔
اکبر ایس بابر نے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جب نیاز اللہ نیازی خود کہہ رہے ہیں کہ وہ ان کے کاغذات مسترد کر دیتے، تو یہ ان کی ’سوچی سمجھی جانبداری‘ کو ظاہر کرتا ہے، جو ایک بانی رکن کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔
یاد رہے کہ ’ڈان‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان، اور ان کی اہلیہ کے ترجمان نیاز اللہ خان نیازی نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو خود پر لگایا گیا زخم، اور مخصوص نشستوں کے عدالتی فیصلے کو اندرونی غلطیوں اور عدالتی عمل کی انجینئرنگ کا نتیجہ قرار دیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیاز اللہ نیازی (جو پی ٹی آئی کے فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کے طور پر اندرونی انتخابات کی نگرانی کر رہے تھے) نے پارٹی کی قیادت کے ایک گروپ پر ان غلطیوں کا الزام لگایا، جن کے باعث پارلیمان میں پارٹی کی عددی طاقت ٹوٹ گئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کی جانب سے نصف درجن سے زائد امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا الیکشن کمیشن کو نتائج کو کالعدم قرار دینے کے لیے قانونی جواز فراہم کر گیا اور آخرکار سپریم کورٹ نے پارٹی کا انتخابی نشان واپس لے لیا۔
ان افراد میں اکبر ایس بابر، محمود خان، نرین فاروق، بلال اظہر رانا، محمد مزمل سندھو، احمد حسن، محمد یوسف، اور اسد اللہ خان شامل تھے۔
اکبر ایس بابر (جنہوں نے پارٹی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کا کیس بھی دائر کیا تھا) کے سوا دیگر امیدوار سیاسی طور پر نمایاں نہیں تھے۔
نیاز اللہ نیازی نے دعویٰ کیا کہ ان امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ ان سے مشورہ کیے بغیر کیا گیا تھا۔
انہوں نے اسے اندرونی تخریب کاری کی سوچی سمجھی کارروائی قرار دیا، کیونکہ یہی افراد بعد میں سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے، ان کی گواہی ان وجوہات میں شامل تھی جن کی بنیاد پر اُس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ دیا۔
پی ٹی آئی کے اپنے انتخابی فریم ورک کے مطابق امیدواروں کو پینل کی صورت میں الیکشن لڑنا ہوتا ہے، نیاز اللہ نیازی کے مطابق اگر ان افراد کو الیکشن میں حصہ لینے دیا جاتا تو ان کے کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال میں مسترد ہو جاتے، اور یوں انتخابی عمل کی قانونی حیثیت محفوظ رہتی۔











لائیو ٹی وی