کراچی: بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج، قیوم آباد سے مائی کلاچی تک ٹریفک جام
کراچی میں پنجاب کالونی انڈر پاس کے قریب سڑک کے دونوں ٹریکس پر قریبی علاقہ مکینوں کی جانب سے بجلی اور گیس کی طویل اور غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کے باعث قیوم آباد کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) فلائی اوور تک اور پنجاب چورنگی سے مائی کلاچی روڈ تک ٹرکوں، کنٹینرز اور ہیوی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
شہر کی بندرگاہ سے صنعتی ایریا کو جانے والی اہم سڑکوں پر احتجاج کی وجہ سے موٹرسائیکل سواروں اور کار سواروں کو بھی آمد و رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پولیس کی دو عدد موبائلیں مظاہرین کے پاس تعینات ہیں، لیکن علی الصبح شروع کیا جانے والا احتجاج تاحال ختم نہیں ہوسکا۔
علاقہ مکینوں نے انڈر پاس کے ایک ٹریک پر 3 کاریں کھڑی کرکے انڈر پاس کو بند کر رکھا ہے، جب کہ رہائشیوں کی بڑی تعداد بھی سڑک پر موجود ہے، علاقہ مکینوں نے بتایا کہ ہم شکایات کرکے تھک چکے ہیں، طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم نہیں کی جارہی، اسی وجہ سے مجبور ہوکر ہم سڑک پر نکلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک گیس کی فراہمی جاری تھی، تاہم کچھ دن سے دن کے اوقات میں بھی گیس دستیاب نہیں ہوتی، جمعہ کے روز بھی ایسا ہی ہوا، بجلی کی بندش سے شدید گرمی میں بچے بلک رہے ہیں، خواتین شدید پریشان ہیں، مریضوں کو بھی مشکلات ہیں، بجلی ہی نہ ہو تو پانی کا بھی بحران ہوجاتا ہے، جب کہ گیس کی بندش سے ہمارے اخراجات بڑھ رہے ہیں، ہوٹلوں سے کب تک خرید کر کھاسکتے ہیں؟۔
مظاہرین نے کہا کہ زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے، کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کو کئی بار شکایات درج کرائی ہیں، تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی، اسی لیے مجبور ہوکر سڑک پر نکلے ہیں، ہمیں بھی احساس ہے کہ لوگوں کو پریشانی ہورہی ہے، لیکن ہماری پریشانی کا کسی کو احساس نہیں، ہم انتظامیہ کو جگانے کے لیے نکلے ہیں۔

احتجاج کی وجہ سے کورنگی ندی، جام صادق سے کے پی ٹی فلائی اوور، قیوم آباد چورنگی، ڈیفنس موڑ، گذری موڑ، پنجاب چورنگی تک کنٹینرز، ٹرکوں اور آئل ٹینکرز کی طویل قطاریں ہیں، صبح سویرے کام پر جانے والے شہری پبلک ٹرانسپورٹ کے منتظر دکھائی دیئے، لیکن ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ بروقت دفاتر تک نہیں پہنچ پارہے۔
پولیس اس تمام صورتحال میں بے بس دکھائی دیتی ہے، شہر قائد میں معمولی شکایات پر اہم شاہراہیں بند کرنا معمول بن چکا ہے، تاہم متعلقہ اداروں پر عوامی شکایات کو نظر انداز کرنے کے الزامات بھی عام ہوچکے ہیں۔
کورنگی اور لانڈھی سے صدر، ٹاور اور دیگر علاقوں میں یومیہ لاکھوں افراد اپنے دفاتر، کاروباری مقامات، مارکیٹوں، بازاروں اور کام کی دیگر جگہوں پر جاتے ہیں۔
ہفتے کا دن ہونے کی وجہ سے صبح سویرے گھروں سے نکلنے والے شہریوں کی تعداد گو کہ کم تھی، تاہم یہ احتجاج بلاشبہ لاکھوں لوگوں اور بندرگاہوں سے اندرون ملک ترسیل کیا جانے والا کارگو متاثر کر رہا ہے۔
بعد ازاں پولیس حکام نے دن 11 بجے کے قریب مظاہرین کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد سڑک کو ٹریفک کے لیے کھلوادیا ۔












لائیو ٹی وی