گلگت بلتستان میں سبسڈی والی گندم کا ذخیرہ ختم، سپلائی میں تاخیر برقرار
گلگت بلتستان (جی بی) میں گندم کی شدید قلت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے خطے کے ذخائر ختم ہو چکے ہیں، اور غذائی بحران کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جی بی کے محکمہ خوراک نے بتایا ہے کہ نئے مالی سال کے آغاز کے 2 ہفتے گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت سبسڈی والی گندم فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
محکمہ خوراک کے حکام کے مطابق گندم کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں۔
گلگت بلتستان کے مکین تقریباً مکمل طور پر وفاقی حکومت کی جانب سے سالانہ بنیادوں پر فراہم کی جانے والی سبسڈی والی گندم پر انحصار کرتے ہیں۔
اگرچہ وفاقی حکومت نے موجودہ مالی سال کے لیے گلگت بلتستان کے لیے ایک لاکھ 70 ہزار ٹن سے زائد گندم کی خریداری کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ایک بوری بھی فراہم نہیں کی گئی۔
یہ تاخیر مقامی آبادی پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے کیوں کہ ان کا کہنا ہے کہ وہ کھلے بازار سے آٹا خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بجٹ میں 20 ارب روپے مختص کیے جانے کے باوجود اب تک ایک بوری گندم بھی فراہم نہیں کی گئی۔
مقامی رہائشی امتیاز حسین نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ لوگ اپنی ماہانہ مالی منصوبہ بندی سبسڈی والے نرخوں کو مدنظر رکھ کر کرتے ہیں، موجودہ قلت کی وجہ سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر سبسڈی والی گندم جاری کرے۔
صورت حال حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے مزید سنگین ہو گئی ہے، جنہوں نے سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور دور دراز علاقوں میں اشیائے خور و نوش کی ترسیل کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔
محکمہ خوراک کے ایک افسر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ حالیہ سیلاب کے دوران آخری بچی ہوئی تھوڑی بہت گندم تقسیم کر دی گئی تھی اور اب کچھ بھی باقی نہیں بچا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قراقرم ہائی وے، بلتستان روڈ اور دیگر اہم راستوں پر بار بار ہونے والے لینڈ سلائیڈز نے سپلائی چین کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
افسر نے کہا کہ اسلام آباد میں پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے گوداموں سے گلگت بلتستان تک سامان پہنچنے میں اب کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
گلگت کے علاقائی گوداموں سے دور دراز علاقوں تک بچی ہوئی تھوڑی گندم کی ترسیل بھی سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔
حکام کو خدشہ ہے کہ اگر مزید تاخیر ہوئی تو گلگت بلتستان کو مکمل غذائی ایمرجنسی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔












لائیو ٹی وی