سینیٹ اجلاس : چینی کی قیمت کنٹرول نہ کرنے پر حکومت پر کڑی تنقید
سینیٹ اجلاس میں چینی کی قیمت کنٹرول نہ کرسکنے پر حکومت پر کڑی تنقید کی گئی، اراکین نے کہا کہ چینی کی قیمت پر قابو پانے میں حکومت ناکام ہوچکی ہے۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کے زیرصدارت ہوا، جس میں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ مسابقتی کمیشن پاکستان کام کرنے سے قاصر ہے،یہ بالکل ناکام ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں سرمایہ کاری کی بات ہوتی ہے، صارفین کے حقوق کو تحفظ دینے پر کوئی بات نہیں کرتا، چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔
سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ حکومت اور شوگر مافیا مل کر عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں، مسابقتی کمیشن بالکل ناکام ہوچکا ہے، 200 روپے کلو سے کم پوری مارکیٹ میں چینی نہیں ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت شوگر مافیا کو سپورٹ کررہی ہے، شوگر مافیا کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں، اس سارے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی تحقیقات کرے گی۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ ہر اشیائے خورونوش کا مافیا بنا ہوا ہے، چینی کا بھی مافیا بنا ہوا ہے، کہا جاتا ہے اس پر بات نہ کریں صوبائی معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم کام نہیں کرسکتے تو کیا یہاں جھک مارنے آئے ہیں؟
سینیٹر دنیشن کمار نے کہا کہ کوئٹہ کی فلائیٹ کیلئے ایک کمپنی کو اجازت دینا، یہ بھی کارٹل ہے۔
سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ کوئٹہ کیلئے فلائٹ کا کرایہ ایک لاکھ روپے تک گیا، ایک طرف دہشتگرد دوسری طرف حکومت ہے، کیا دہشتگرد اور حکومت ساتھ ملے ہیں۔
سینیٹر محسن عزیز نے سینیٹ میں مسابقت کو فروغ دینے اور ملک میں صارفین کو مہنگائی سے تحفظ دینے کے لیے صحت مند کاروباری ماحول پیدا کرنے کی تحریک پیش کردی۔
وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ مسابقتی کمیشن کی نئی انتظامیہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں بلانے کی بات کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسابقتی کمیشن نے اگست 2023 سے اب تک 12 کروڑ روپے ریکور کیے ہیں، کارٹل ونگ نے 20 انکوائریز مکمل کرلی ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ مسابقتی کمیشن میں اکتوبر 2023 سے 28 سیکٹرز کی 170 شکایات آئیں۔
دریں اثنا، سینیٹر عبد الشکور نے ایوان میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے وفاقی وزارتوں، اداروں میں روزگار کے مواقع کی عدم دستیابی کی تحریک پیش کی۔
اس پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان کے لیے 11 ہزار اسامیاں پیپلز پارٹی کا تحفہ تھیں، پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس پر عملدرآمد نہیں ہوا،
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارتوں، اداروں میں بلوچستان کے افسران نظر نہیں آتے ، جبکہ بلوچستان کے جعلی ڈومیسائل پر اسلام آباد کی بیوروکریسی میں لوگ بیٹھے ہیں۔
سینیٹر دنیش کمار کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کے مسائل پر آنکھیں کھولے۔
وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے بحث پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام حکومتوں کی ترجیح بلوچستان رہی ہے، وفاقی حکومت میں بلوچستان کا کوٹہ ساڑھے 3 فیصد تھا جسے 2007 میں 6 فیصد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے گریڈ 17 سے اوپر 3 ہزار سے زائد افسران تعینات ہیں، ہماری توجہ بلوچستان پر ہے، بلوچستان کو 6 دانش اسکول دیے گئے۔
طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ بلوچستان وزیر اعظم شہباز شریف کے دل کے قریب ہے، بلوچستان کو 60 ارب روپے کے سولر ٹیوب ویلز کے منصوبے دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قمیت برقرار رکھ کر بلوچستان میں سڑکوں کےلیے 300 ارب روپے دیے گئے۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر سرمد علی نے صوبائی موٹر گاڑیاں ترمیمی بل 2025، سینیٹر افنان اللہ کی طرف سے بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2025 اور سینیٹر فوزیہ ارشد نے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ترمیمی بل 2025 پیش کیا۔
سینیٹر سرمد علی نے تمباکو نوشی کی ممانعت اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کی صحت کا تحفظ ترمیمی بل 2025 پیش کیا اور کہا کہ ویپ پر پابندی لگائی جائے، چیئرمین سینیٹ نے چاروں بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو سپرد کردیے۔
سینیٹ میں سینیٹر مسرور احسن نے سوشل میڈیا حد عمر برائے صارفین بل 2025 پیش کیا، اس پر سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے بچہ رات گئے تک سوشل میڈیا اور موبائل کا استعمال کرتے رہتے ہیں، چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
سینیٹر خلیل طاہر نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل 2025 پیش کیا جس کی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کےسینیٹر علی ظفر نے بل کی مخالفت کی، تاہم سینیٹ نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ترمیمی بل منظور کرلیا۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تحفظ صحافیان اور میڈیا پروفیشنلز ترمیمی بل 2022 پیش کیا، اس پر پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم اس بل کی اسپورٹ کرتے ہیں، صحافی ہمیشہ سچ کی تلاش میں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کی ساری شقوں پر بہت زیادہ کام کیا ہے، پی ٹی آئی اس بل کو سپورٹ کرتی ہے۔
سینیٹ نے تحفظ صحافیان اور میڈیا پروفیشنلز ترمیمی بل 2022 متفقہ طور پر منظور کرلیا، اس کے علاوہ سینیٹر انوشہ رحمٰن کا پیش کردہ متروکہ املاک انتظام ترمیمی بل 2025 بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی جانب سے پیش کیا گیا نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ تنظیم نو ترمیمی بل 2024 بھی منظور کرلیا گیا۔
سینیٹر شہادت اعوان نے اسلام آباد کیپیٹل ٹریٹری رجسٹریشن،انضباط و سہولت کاری برائے خیراتی ادارہ جات ترمیمی بل 2023 ، فوجداری قوانین ترمیمی بل 2024 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2024 پیش کیے جو منظور کرلیے گئے۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر شہادت اعوان نے قواعد ضابطہ کار و انصرام کاروائی سینیٹ 2012 کے قواعد 14، 15، 16، 94، 96 ، 171، اور 172 ایف میں مجوزہ ترامیم کی تحریک پیش کی، سینیٹ نے مجوزہ ترامیم کی تحریک منظور کرلی۔
دریں اثنا سینیٹ اجلاس جمعرات شام 5 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔












لائیو ٹی وی