عمران خان نے اپنے بیٹوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، پی ٹی آئی

شائع July 29, 2025
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی عمران خان کی جانب سے اپنے دونوں بیٹوں کو پاکستان آنے سے روکنے اور اپنی رہائی کیلئے کسی سرگرمی میں حصہ لینے سے روکنے کی خبروں کی تردید کردی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹے، 28 سلیمان خان اور 26 سالہ قاسم خان نے پہلی بار مئی میں اپنے والد کی قید پر آواز اٹھائی تھی، رواں ماہ کے آغاز میں عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا تھا کہ سلیمان اور قاسم امریکا جائیں گے، جس کے بعد وہ سابق وزیرِاعظم کی رہائی کی تحریک کے سلسلے میں پاکستان آئیں گے۔

عمران خان، جو اگست 2023 سے قید میں ہیں، اڈیالہ جیل میں190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور ساتھ ہی 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت زیرِ التوا مقدمات کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔

قبل ازیں، میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے پاکستان نہیں آئیں گے اور کسی احتجاج میں حصہ نہیں لیں گے یا قیادت نہیں کریں گے۔

ان رپورٹس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے، پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات وقاص اکرم نے کہا کہ’ عمران خان صاحب کے بچوں کے بارے میں میڈیا میں چلنے والی خبر مکمل طور پر غلط ہے، عمران خان صاحب نے ہرگز اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، میں ان میڈیا دوستوں سے درخواست کروں گا جو اڈیالہ سے رپورٹ کرتے ہیں کہ خان صاحب کی بات کو من و عن نشر کریں، باتوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر، یا اپنی مرضی سے پیش کرنا مناسب نہیں۔’

ایک فالو اپ پوسٹ میں وقاص اکرم نے مزید کہا کہ’ کسی کو بھی اس بات پر شک نہیں ہونا چاہیے کہ عمران خان کے بچے پاکستان آئیں گے، اب صرف تاریخ کا تعین ہونا باقی ہے، اور سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب انہوں نے آنے کا فیصلہ کیا تو اپنے والد کو کہا کہ ہم اجازت نہیں مانگ رہے بلکہ اطلاع دے رہے ہیں، لہٰذا ایسی پروپیگنڈا باتوں سے گریز کریں، کیونکہ ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔’

اگرچہ حکومت نے عمران خان کے بیٹوں کے معاملے پر باضابطہ تبصرہ نہیں کیا، تاہم وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری پہلے ہی سوال اٹھا چکے ہیں کہ اگر وہ آئیں بھی تو کیا کردار ادا کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں انہیں خوش آمدید کہا جائے گا اور ان کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، انہیں ویزا ’ 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں’ جاری کر دیا جائے گا، بشرطیکہ وہ قانون کے دائرے میں رہیں۔

وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف، بیرسٹر عقیل ملک نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 16، جو اجتماع کے حق کی ضمانت دیتا ہے، صرف شہریوں پر لاگو ہوتا ہے اور غیر ملکیوں کو پاکستان میں اجتماع کی اجازت نہیں۔

بیرسٹر عقیل ملک نے یہ بھی کہا تھا کہ دونوں بھائی چونکہ برطانوی شہری ہیں، اس لیے وہ قانونی طور پر مقامی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے، اور اگر وہ ’ اپنے ویزے کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ویزا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔’

پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے رہنماؤں کی جانب سے بھی متضاد بیانات سامنے آئے کہ آیا ان دونوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ انہیں پاکستان آنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور ’ انہیں اپنی سرگرمیاں قانون کی حدود میں رہتے ہوئے انجام دینی چاہئیں۔’

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025