اسرائیل نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر یو اے ای سے سفارتکاروں کو واپس بلا لیا

شائع August 2, 2025
اسرائیل کو حالیہ دنوں میں ایران کیخلاف اپنی فوجی کارروائی کے بعد انتقامی حملوں کا خدشہ ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
اسرائیل کو حالیہ دنوں میں ایران کیخلاف اپنی فوجی کارروائی کے بعد انتقامی حملوں کا خدشہ ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

اسرائیل نے متحدہ عرب امارات سے اپنے بیشتر سفارتی مشن کے عملے کو واپس بلا لیا ہے، جب کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلیوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق این ایس سی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اس سفری انتباہ پر زور دے رہے ہیں، کیونکہ دہشت گرد تنظیمیں (ایرانی، حماس، حزب اللہ اور عالمی جہاد) اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی اپنی کوششیں بڑھا رہی ہیں۔

این ایس سی نے خبردار کیا کہ متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی اور یہودی افراد کو نشانہ بنانے کی ممکنہ کوششیں ہو سکتی ہیں، خاص طور پر یہودی تعطیلات اور شبات (یہودی ہفتہ وار عبادت) کے دوران یہ ممکن ہے۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق جن افراد کو واپس بلایا گیا ہے اُن میں اسرائیل کے متحدہ عرب امارات میں سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں، ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف بدانتظامی کی شکایات کی وجہ سے وہ اپنی پوزیشن کھو سکتے ہیں۔

اسرائیل کو حالیہ دنوں میں ایران کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کے بعد انتقامی حملوں کا خدشہ ہے، اسے غزہ کی پٹی میں انسانی بحران پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

مارچ میں، متحدہ عرب امارات نے ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے جرم میں 3 افراد کو سزائے موت سنائی تھی، یہ قتل گزشتہ نومبر میں ہوا تھا، متحدہ عرب امارات میں اس نوعیت کے جرائم نایاب ہیں اور اسے مشرق وسطیٰ کے محفوظ ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔

2020 میں جب متحدہ عرب امارات نے امریکی ثالثی میں ہونے والے ابراہم معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات قائم کیے، اس کے بعد سے وہاں کی اسرائیلی اور یہودی برادری زیادہ نمایاں ہو گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025