• KHI: Sunny 17.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 10.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.3°C
  • KHI: Sunny 17.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 10.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.3°C

امریکا کے ایٹم بم حملوں میں مرنے والوں کی 80ویں برسی پر ہزاروں افراد ہیروشیما میں جمع

شائع August 6, 2025
1945 میں امریکا کے ایٹم بم حملوں میں مرنے والوں کی یاد میں جاپانی خاتون ہیروشیما کے پیس میموریل پارک میں موجود ہے — فوٹو: رائٹرز
1945 میں امریکا کے ایٹم بم حملوں میں مرنے والوں کی یاد میں جاپانی خاتون ہیروشیما کے پیس میموریل پارک میں موجود ہے — فوٹو: رائٹرز

امریکا کی جانب سے ایٹم بم کے جنگ میں استعمال کی 80ویں برسی پر ہزاروں افراد ہیروشیما میں جمع ہوئے، اس دوران زندہ بچ جانے والے افراد، سرکاری حکام اور 120 ممالک اور خطوں کے نمائندوں نے ایٹمی اسلحے کے خاتمے کی اپیلوں کو دہرایا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مغربی جاپان کا یہ شہر 6 اگست 1945 کو اس وقت تباہ ہو گیا تھا، جب امریکا نے یورینیم سے بنا ہوا ایٹم بم ’لٹل بوائے‘ گرایا تھا۔

اس ایٹم بم کے حملے میں تقریباً 78 ہزار افراد فوراً ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ سال کے اختتام تک مزید کئی ہزار افراد جلنے اور تابکاری کے اثرات سے جان کی بازی ہار گئے تھے۔

ہیروشیما پر حملے کے 3 دن بعد ناگاساکی پر پلوٹونیم بم گرایا گیا، جس کے بعد جاپان نے 15 اگست کو ہتھیار ڈال دیے اور دوسری عالمی جنگ کا اختتام ہوا۔

امریکی منصوبہ سازوں کا ماننا تھا کہ ہیروشیما کے ارد گرد موجود پہاڑ بم کے دھماکے کو مزید شدید بنا دیں گے، اسی لیے اسے ہدف کے طور پر چنا گیا۔

6 اگست 2025 کو بدھ کے روز ہیروشیما کے پیس میموریل پارک میں، جہاں 8 دہائیاں قبل بم تقریباً عمودی طور پر پھٹا تھا، بین الاقوامی ممالک اور خطوں کی ریکارڈ تعداد نے سالانہ یادگاری تقریب میں شرکت کی۔

الجزیرہ کے رپورٹر فادی سلا‌مح نے پارک سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ تقریب کا طریقہ کار پچھلے سالوں جیسا ہی تھا۔

انہوں نے کہا کہ تقریب کا آغاز صبح 8 بجے بچوں اور لوگوں کے پھول اور پانی پیش کرنے سے ہوتا ہے، جو ان متاثرین کی مدد کی علامت ہے جو اس وقت ایٹم بم سے بچ گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر ٹھیک 8:15 پر ایک لمحے کی خاموشی اختیار کی جاتی ہے، اس کے بعد ہیروشیما کے میئر امن کا اعلامیہ پڑھتے ہیں، جس میں دنیا بھر سے ایٹمی اسلحہ کے خاتمے کی اپیل کی جاتی ہے۔

جاپان بھر سے اسکول کے بچوں نے ’امن کا وعدہ‘ پیش کیا، امید اور یادداشت پر مبنی بیانات پڑھے، اس سال کی تقریب میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نمائندے کا ایک پیغام بھی شامل تھا، جس میں عالمی امن کی اپیل کی گئی۔

ہیروشیما کے میئر کازومی ماتسویی، نے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے عسکری رجحانات کے خطرے سے خبردار کیا اور ان عالمی رہنماؤں پر تنقید کی جو ایٹمی اسلحے کو قومی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے سیاسی رہنماؤں میں یہ یقین بڑھ رہا ہے کہ اپنے ممالک کو بچانے کے لیے ایٹمی ہتھیار رکھنا ناگزیر ہے، انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ امریکا اور روس کے پاس اب بھی دنیا کے 90 فیصد ایٹمی وارہیڈز موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ماضی کی المناک تاریخ سے سیکھے گئے اسباق کو بے معنی بناتی ہے، بلکہ امن قائم کرنے کے لیے بنائی گئی عالمی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہے۔

انہوں نے اپیل کی کہ دنیا کے تمام رہنما براہ کرم ہیروشیما کا دورہ کریں اور خود اس ایٹمی حملے کی حقیقت کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔

تقریب میں شریک کئی افراد نے اس اپیل کی تائید کی، 71 سالہ یوشیکازو ہوریے نے خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے جیسے تاریخ خود کو دہرا رہی ہے، یورپ میں خوفناک حالات ہیں، یہاں تک کہ جاپان اور ایشیا میں بھی حالات اسی جانب جا رہے ہیں، یہ بہت ڈراؤنا ہے، میرے پوتے پوتیاں ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ سکون سے اپنی زندگی گزار سکیں۔

ایٹمی حملوں کے زندہ بچ جانے والوں (جنہیں ’ہیباکوشا‘ کہا جاتا ہے) کو ایک وقت میں بیماری اور جینیاتی اثرات کے بے بنیاد خدشات کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس سال پہلی بار ان کی تعداد ایک لاکھ سے کم ہو گئی ہے۔

جاپان ایٹمی اسلحے کے خاتمے کے لیے عہد رکھتا ہے، لیکن وہ اقوام متحدہ کے اس معاہدے کا حصہ نہیں ہے جو ایٹمی ہتھیاروں پر مکمل پابندی لگاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025