• KHI: Clear 18.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C
  • KHI: Clear 18.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.7°C

دنیا میں سب سے زیادہ پلاسٹک پیدا کرنے والے امریکا کا پیداوار پر پابندی کی تجاویز مسترد کرنے کا مطالبہ

شائع August 7, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے اقوامِ متحدہ کے تحت جنیوا میں جاری پلاسٹک معاہدے کی ابتدائی بات چیت سے قبل متعدد ممالک کو خطوط ارسال کیے ہیں جن میں انہیں خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اس عالمی معاہدے کے ہدف کو مسترد کریں، جس میں پلاسٹک کی پیداوار اور کیمیائی اجزا پر پابندی شامل ہے، یہ بات ایک یادداشت اور دیگر سفارتی رابطوں سے سامنے آئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پیر سے شروع ہونے والے مذاکرات کے آغاز پر شریک ممالک کے مابین یہ خطوط گردش کر رہے تھے، 25 جولائی کو جاری کردہ ان دستاویزات میں امریکا نے اپنی ’ریڈ لائنز‘ واضح کر دیں جو 100 سے زائد ان ممالک کی رائے سے متصادم ہیں جو ان پابندیوں کی حمایت کر رہے ہیں۔

پلاسٹک کی آلودگی کے مکمل سائیکل (خام مال سے لے کر فضلے کی تلفی تک) پر قابو پانے کے لیے ایک جامع اور سخت عالمی معاہدے کی امیدیں مدھم پڑ گئی ہیں، کیونکہ مذاکرات کے اس آخری مرحلے میں بھی گہرے اختلافات برقرار ہیں۔

تیل پیدا کرنے والے ممالک اور ان ممالک کے درمیان اب بھی نمایاں اختلافات موجود ہیں جو پلاسٹک کی پیداوار پر پابندیوں کے حامی ہیں، تیل، کوئلے اور گیس سے بننے والے ورجن پلاسٹک کی پیداوار پر حد مقرر کرنے کی مخالفت کرنے والے ممالک کا موقف ہے کہ ایسی پابندیاں ان کی معیشت کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

دوسری جانب، یورپی یونین اور چھوٹے جزیرہ نما ممالک جیسے فریقین نہ صرف ورجن پلاسٹک کی پیداوار پر حدود کے حامی ہیں بلکہ وہ پلاسٹک مصنوعات اور خطرناک کیمیکلز کے مؤثر نظم و نسق پر بھی زور دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تباہی کو روکنے اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سخت عالمی اقدامات کی ضرورت ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے تجربہ کار اہلکار کی زیر قیادت امریکی وفد نے شریک ممالک کو یادداشتیں بھیجی ہیں جن میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکا ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں کرے گا جو پلاسٹک کی آلودگی کے ’اوپری دھارے‘ یعنی پیداوار اور استعمال سے قبل کے مراحل سے نمٹنے کی کوشش کرے۔

ایک یادداشت کے مطابق ’ہم ایسے غیر عملی عالمی اقدامات کی حمایت نہیں کریں گے جیسے پلاسٹک کی پیداوار کے اہداف، پلاسٹک کی اشیا یا اضافی کیمیکلز پر پابندیاں، کیونکہ ان سے روزمرہ استعمال کی پلاسٹک مصنوعات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی‘۔

یہ یادداشت ان ممالک کو بھیجی گئی جن کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں تاکہ سفارتی نزاکتوں سے بچا جا سکے۔

نیروبی سربراہی اجلاس

امریکا نے اس یادداشت میں اس بات کا بھی ذکر کیا کہ 30 جون سے 2 جولائی تک نیروبی میں سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ ’پلاسٹک کی فراہمی، پیداوار، اضافی کیمیکلز اور عالمی سطح پر پابندیوں سے متعلق دفعات پر کوئی اتفاق رائے بنتا نظر نہیں آ رہا‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ہر ملک کو چاہیے کہ وہ اپنے قومی سیاق و سباق کے مطابق اقدامات کرے، کچھ ممالک ممکنہ طور پر پابندیاں نافذ کریں گے، جبکہ دیگر بہتر ری سائیکلنگ اور کچرے کے انتظام پر توجہ مرکوز کریں گے‘۔

گرین پیس امریکا کے سمندری مہمات کے ڈائریکٹر جان ہوشیور نے کہا کہ ’امریکی وفد کی موجودہ حکمت عملی دراصل صدر ٹرمپ کے دور کے انداز کی واپسی ہے، جس میں امریکا مالی دباؤ استعمال کر کے دیگر حکومتوں کو اپنی مرضی کے مطابق موقف اختیار کرنے پر مجبور کرتا رہا ہے‘۔

دنیا کے بڑے پلاسٹک پیدا کرنے والے ممالک میں شامل امریکا نے معاہدے کے مسودے کے بنیادی ہدف میں بھی ترمیم کی تجویز دی ہے تاکہ ’پلاسٹک کی مکمل لائف سائیکل‘ پر قابو پانے کے عزم کا ذکر حذف کیا جا سکے۔

رائٹرز سے بات کرنے والے ایک ذریعے نے کہا کہ امریکا 2022 میں طے پانے والے مینڈیٹ کی زبان کو واپس لے کر دوبارہ مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔

امریکی مؤقف وسیع طور پر عالمی پیٹروکیمیکل انڈسٹری کے مؤقف سے ہم آہنگ ہے، جس نے مذاکرات سے پہلے ہی اسی نوعیت کی پوزیشن اختیار کی تھی۔ متعدد طاقتور تیل اور کیمیکل پیدا کرنے والے ممالک بھی مذاکرات کے دوران یہی مؤقف رکھتے آئے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025