جون میں جلسے کے دوران فائرنگ سے زخمی کولمبیا کے صدارتی امیدوار چل بسے

شائع August 12, 2025
کولمبیا میں 1980 اور 1990 کی دہائی میں تشدد کے بدترین دور میں 4 صدارتی امیدوار قتل کر دیے گئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی
کولمبیا میں 1980 اور 1990 کی دہائی میں تشدد کے بدترین دور میں 4 صدارتی امیدوار قتل کر دیے گئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی

کولمبیا کی صدارت کے امیدوار میگوئل یوریبے 2 ماہ تک زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کرگئے، انہیں انتخابی مہم کے ایک جلسے میں گولی ماری گئی تھی۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 39 سالہ قدامت پسند سینیٹر (جو سابق صدر خولیو سیزر ٹربے (1978-1982) کے نواسے تھے) کو 7 جون کو دارالحکومت بگوٹا میں ایک جلسے کے دوران سر اور ٹانگ میں گولی ماری گئی تھی۔

حالیہ ہفتوں میں صحت میں بہتری کے آثار کے باوجود ڈاکٹروں نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ انہیں دماغ میں دوبارہ خون بہنے (برین ہیمرج) کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ان کی اہلیہ ماریا کلاڈیا تارازونا نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’محبت سے بھری زندگی کا شکریہ‘۔

حکام نے حملے سے منسلک 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں مبینہ شوٹر بھی شامل ہے، جو 15 سالہ لڑکا ہے جسے اُریبی کے محافظوں نے موقع پر پکڑ لیا تھا۔

ملک گیر آپریشن کے بعد پولیس نے حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ایلڈر خوسے آرٹیگا ہرنینڈز، عرف ایل کوستینو کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا، پولیس نے اس قتل کے پیچھے تحلیل شدہ فارک گوریلا گروپ کے ایک منحرف دھڑے کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

میگوئل یوریبے 2026 کے صدارتی انتخابات میں ایک نمایاں امیدوار تھے، ان پر حملے نے تشدد سے چور ملک میں پرانے زخم تاہ کر دیے ہیں، ان کی اپنی والدہ، صحافی ڈیانا ٹربے، 1991 میں پولیس کے ایک ناکام آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئی تھیں، جب منشیات کے بادشاہ پابلو اسکوبار کے میڈیئن کارٹیل کے قبضے سے انہیں چھڑانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

1980 اور 1990 کی دہائی میں تشدد کے بدترین دور میں 4 صدارتی امیدوار قتل کر دیے گئے تھے جب اسکوبار نے بوگوٹا، میڈیئن اور دیگر شہروں کے شہریوں کو بم دھماکوں کی مہم سے خوفزدہ کر رکھا تھا۔

’برائی سب کچھ تباہ کر دیتی ہے‘

کولمبیا کی نائب صدر فرانشیا مارکیز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’آج ملک کے لیے افسوس ناک دن ہے‘, تشدد ہمارا مقدر نہیں ہونا چاہیے، جمہوریت گولیوں یا خون سے نہیں بنتی بلکہ احترام اور مکالمے سے بنتی ہے’۔

میگوئل یوریبے کولمبیا کے پہلے بائیں بازو کے صدر گستاوو پیٹرو کے سخت ناقد تھے، جو ملک کے باقی مسلح گروپوں سے امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

یوریبے نے اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ مئی 2026 کے صدارتی انتخابات میں، مدت پوری کرنے والے پیٹرو کی جگہ، امیدوار بنیں گے، وہ 26 سال کی عمر میں بگوٹا کی سٹی کونسل کے رکن منتخب ہوئے، بعد میں اس کے سب سے کم عمر چیئرمین بنے اور پھر میئر کے قریبی ساتھی کے طور پر خدمات انجام دیں۔

2019 میں انہوں نے بگوٹا کے میئر کے لیے ناکام انتخاب لڑا، لیکن 3 سال بعد وہ سینیٹر منتخب ہو گئے اور ملک میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار بنے۔

انہوں نے قدامت پسند ڈیموکریٹک سینٹر پارٹی میں نشست سنبھالی، جو سابق صدر الوارو اُریبی نے قائم کی تھی، جن کا ان سے کوئی رشتہ نہیں تھا۔

سابق صدر الوارو یوریبے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’برائی سب کچھ تباہ کر دیتی ہے‘ انہوں نے امید کو قتل کر دیا، میگوئل کی جدوجہد ایک روشنی ہو جو کولمبیا کے صحیح راستے کو روشن کرے۔

حالیہ مہینوں میں پیٹرو (جو بائیں بازو کے سابق گوریلا رہنما ہیں) پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اپنے دائیں بازو کے مخالفین کو ’نازی‘ کہہ کر سیاسی ماحول کو مزید کشیدہ کر رہے ہیں۔

بائیں بازو کی پیٹرو حکومت کے کڑے ناقد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے یوریبے کی موت کے اعلان کے بعد انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025