اسرائیلی وزیر دفاع اور آرمی چیف کی فوجی افسران کی تقرریوں پر عوامی سطح پر جھڑپ
صہیونی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز اور اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر میں فوج کے سینئر افسران کی ترقیوں اور تقرریوں کے اجلاس کے معاملے پر عوامی سطح پر ’جھڑپ‘ ہوئی ہے۔
اسرائیلی اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کی رپورٹ کے مطابق آئی ڈی ایف کی جانب سے فوجی افسران کی تقرریوں کے اعلان سے پہلے ہی ترقی پانے والے افسران کی فہرست میڈیا کو لیک ہوگئی، جس پر اسرائیل کاٹز نے فوجی سربراہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ایال زمیر کی جانب سے یہ اجلاس وزیرِ دفاع کی ہدایت کے برعکس، بغیر پیشگی ہم آہنگی اور اتفاق کے اور طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منعقد کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا لیک ہونے والے ناموں یا تقرریوں پر بات کرنے یا انہیں منظور کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، چیف آف اسٹاف کو آئندہ ایسی یا دیگر تقرریوں کے لیے وزیرِ دفاع سے پیشگی ہم آہنگی کرنا ہوگی۔
انہوں نے زور دیا کہ فوجی قیادت وزیرِ دفاع کے ماتحت ہے اور اس کی ہدایات اور پالیسی کے مطابق کام کرے گی۔
آدھی رات کے بعد آئی ڈی ایف نے سرکاری طور پر تقرریوں کا اعلان کیا تو ایال زمیر نے بھی اسرائیل کاٹز کو جواب دیا، فوج کے بیان میں کہا گیا کہ اسٹافنگ ڈسکشن پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق اور قواعد کے تحت ہوئی ہے، چیف آف اسٹاف واحد مجاز اتھارٹی ہے جو کرنل اور اس سے اوپر کے رینک پر کمانڈروں کی تقرری کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ چیف آف اسٹاف، جنرل اسٹاف فورم کی موجودگی میں باقاعدہ اسٹافنگ ڈسکشن کرتا ہے اور تقرری کا فیصلہ کرتا ہے۔ اس کے بعد یہ تقرری وزیرِ دفاع کے پاس منظوری کے لیے جاتی ہے، جو منظور یا مسترد کر سکتے ہیں۔
اس کے باوجود آئی ڈی ایف نے ترقی پانے والے افسران کی فہرست جاری کر دی۔
عام طور پر سینئر تقرریاں (چند اعلیٰ جرنیلوں کے علاوہ) اندرونی فوجی اجلاس کے بعد وزیرِ دفاع کے پاس منظوری کے لیے بھیجی جاتی ہیں۔
جھگڑا منگل کی صبح بھی جاری رہا، جب اسرائیل کاٹز نے ایک اور بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ طے شدہ طریقہ کار پر عمل کریں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ چونکہ یہ تقرریاں وزیرِ دفاع اور آئی ڈی ایف چیف آف اسٹاف کی مشترکہ ہوتی ہیں، اس لیے کرنل اور اس سے اوپر کے رینک کی تقرریوں کا ایک منظور شدہ طریقہ موجود ہے، اس طریقے کے مکمل ہونے سے پہلے کوئی ڈسکشن نہیں ہوتی۔
انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے چیف آف اسٹاف کو بتا دیا ہے کہ انہیں مزید وقت درکار ہے اور اس وقت یہ ڈسکشن نہیں ہونی چاہیے، وہ ان سینئر افسران کو ترقی دینے پر غور کریں گے جو غزہ کے محاذ پر تعینات ہیں، اور اپنی موجودہ ذمہ داری کا مقررہ وقت مکمل کیے بغیر دوسری ذمہ داریوں پر منتقل ہونا چاہتے ہیں، جب کہ حماس کو شکست دینے کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا۔
کاٹز نے مزید کہا کہ وہ یہ بھی دیکھیں گے کہ آیا ان افسران کو ترقی دی جائے جنہوں نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران غزہ محاذ پر کمان کی تھی، یا جن کے نام ماضی میں غیر معمولی واقعات سے منسلک رہے ہیں۔
انہوں نے دوبارہ زور دیا فوجی قیادت وزیرِ دفاع کے ماتحت ہے اور اس کے احکامات اور پالیسی کے مطابق کام کرے گی۔
کئی عبرانی میڈیا اداروں نے نام نہ ظاہر کرنے والے فوجی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ کاٹز ’بلیک میل‘ کر رہے ہیں اور فوجی سربراہ کے ساتھ ایسے برتاؤ کر رہے ہیں جیسے وہ ایک جونیئر سپاہی ہوں۔
ذرائع نے الزام لگایا کہ زمیر تقریباً ایک ماہ سے کاٹز سے ملاقات طے کرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔
وائی نیٹ نیوز سائٹ کے مطابق ملاقات کی آخری کوشش پیر کو ہوئی تھی، لیکن انہیں ایسے رد کیا گیا ’جیسے وہ صرف کارپورل ہوں‘۔
اخبار ’اسرائیل ہایوم‘ نے کاٹز کے دفتر کے حوالے سے کہا کہ ایال زمیر ’اچانک‘ آئے تھے اور ملاقات کا وقت نہ ہونے کی وجہ سے درخواست مسترد کی گئی، کیونکہ فوجی سربراہ نے صرف 15 منٹ کی ملاقات مانگی تھی جبکہ کاٹز زیادہ وقت چاہ رہے تھے تاکہ تقرریوں پر تفصیلی غور ہو سکے، زمیر نے ملاقات کے لیے پہلی بار جمعہ کو رابطہ کیا تھا۔
وائی نیٹ نے ایک ذریعے کے حوالے سے کہا کہ غیر معمولی بلیک میل کے طور پر اس معاملے کو حکومت کے اس مطالبے سے جوڑا جا رہا ہے کہ فوج غزہ شہر پر قبضے کی تیاری کرے، جسے گزشتہ ہفتے کابینہ نے منظور کیا تھا، حالاں کہ ایال زمیر اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام نے اس پر اعتراض کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اگرچہ کاٹز سخت بیانات دے رہے ہیں، لیکن اصل میں وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو ہی اس مہم کے پیچھے ہیں۔
اسرائیل کاٹز اس سے قبل بھی ایال زمیر سے اعلانیہ ٹکرا چکے ہیں۔
انہوں نے زمیر کے پیشرو لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی سمیت دیگر اعلیٰ افسران، بشمول سابق فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری اور موجودہ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ میجر جنرل شلومی بائنڈر سے بھی بارہا اختلافات کیے ہیں۔
اس بار ایال زمیر کی جانب سے جاری فہرست میں 14 افسران کو بریگیڈیئر جنرل، 4 کو کرنل کے رینک پر ترقی دی گئی، جب کہ 8 بریگیڈیئر جنرل اور 2 کرنل کو اسی رینک پر نئی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔
فوج نے کہا کہ یہ تمام تقرریاں اسرائیل کاٹز کی منظوری سے مشروط ہیں، کئی ترقی پانے والے افسران نے غزہ اور دیگر محاذوں پر لڑائی میں کمان کی تھی، نمایاں تقرریوں میں بریگیڈیئر جنرل باراک ہیرم (غزہ ڈویژن کے سربراہ)، آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے آپریشنز ڈویژن کے سربراہ ہوں گے۔
بریگیڈیئر جنرل مانور یانائی (سدرن کمانڈ کے چیف آف اسٹاف، اکتوبر 7 سے قبل) گراؤنڈ فورسز کے چیف آف اسٹاف ہوں گے۔
بریگیڈیئر جنرل موران عمر (36ویں ڈویژن کے سربراہ جنگ کے دوران) پلاننگ ڈائریکٹوریٹ کے پلاننگ ڈویژن کے سربراہ ہوں گے۔
بریگیڈیئر جنرل مینی لبرٹی 98ویں ڈویژن کے کمانڈر ہوں گے، بریگیڈیئر جنرل یفتاح نورکن ( جنگ کے دوران 146ویں ڈویژن کے کمانڈر ) 36ویں ڈویژن کے سربراہ ہوں گے۔
بریگیڈیئر جنرل ایلیاد موآتی (تزئیلیم ٹریننگ بیس کے سربراہ) 210ویں ڈویژن کے کمانڈر ہوں گے۔
کرنل ایلاڈ تزوری ( جنگ کے دوران7 ویں آرمرڈ بریگیڈ کے کمانڈر) 99ویں ڈویژن کے کمانڈر ہوں گے۔











لائیو ٹی وی