برطانوی پولیس کو غلط معلومات روکنے کیلئے مشتبہ افراد کی نسلی شناخت ظاہر کرنے کی ہدایت
برطانوی پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہائی پروفائل اور حساس مقدمات میں مشتبہ افراد کی قومیت ونسلی پس منظر کی تفصیلات جاری کر سکتی ہے تاکہ سوشل میڈیا پر جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق گزشتہ سال ساؤتھ پورٹ میں 3 کم سن لڑکیوں کے قتل کے بعد آن لائن یہ غلط خبر پھیلائی گئی کہ کم عمر مشتبہ قاتل ایک تارکین وطن ہے جس کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
یہ معاملہ تب سے مسلسل متنازع بنا ہوا ہے اور پچھلے ہفتے ریفارم یوکے پارٹی نے پولیس پر الزام لگایا کہ وہ وسطی انگلینڈ میں 12 سالہ لڑکی کے مبینہ ریپ میں ملوث ملزمان کی امیگریشن حیثیت چھپا رہی ہے۔
بعد ازاں، مقامی کونسل کے ریفارم لیڈر کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ ملزمان پناہ گزین ہیں جس کے بعد ملک میں ایک بار پھر امیگریشن کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔
تاہم، پولیس نے واضح کیا ہے کہ وہ موجودہ ہدایات کی وجہ سے ایسی معلومات فراہم نہیں کر سکتی، کیونکہ ان میں صرف اتنی تفصیلات شیئر کرنے کی اجازت ہے جو ملزمان کو منصفانہ ٹرائل دلانے کے لیے ضروری ہوں۔
نیشنل پولیس چیفس کونسل (این پی سی سی) اور کالج آف پولیسنگ کی نئی ہدایات کے تحت، اب پولیس فورسز کو اس بات کی ترغیب دی جائے گی کہ وہ ایسے معاملات میں تفصیلات ظاہر کریں تاکہ جہاں جھوٹی معلومات پھیل رہی ہوں وہاں عوام کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
ڈپٹی چیف کانسٹیبل سیم ڈے ریا کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں کے دور میں اور خاص طور پر جب معلومات بے حد تیزی سے مختلف چینلز پر پھیل سکتی ہیں، ہمارے طریقہ کار حالات کے مطابق موزوں ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غلط معلومات اور بے بنیاد بیانیے اس وقت پیدا ہوتے ہیں جہاں کوئی حقیقت نہ ہو، اور یہ اچھی پولیسنگ ہے کہ ہم ایسے خلا کو حقائق سے پُر کریں، خاص طور پر ان معاملات میں جو عوامی دلچسپی کے حامل ہوں۔
وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس تبدیلی کی حمایت کرتے ہیں اور مستقبل میں جہاں مناسب ہو، متعلقہ امیگریشن معلومات جاری کرنے کی اجازت دیں گے۔











لائیو ٹی وی