پی ٹی آئی پارلیمانی اجلاس میں تلخ جملوں کا تبادلہ، قیادت پر سوالات اٹھ گئے

شائع August 14, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد میں ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران ارکان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور بعض نے قیادت کی نیت پر سوالات بھی اٹھا دیے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں سخت جملوں کے تبادلے نے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت میں مزید اختلافات کے آثار ظاہر کر دیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرسٹر گوہر علی خان کی زیر صدارت اجلاس میں بعض ارکان نے پارٹی قیادت کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہوں نے سمجھوتا کر لیا ہے۔

رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ واضح موقف رکھنے والے رکنِ قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے قیادت کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ کیا۔

تاہم رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے اس طرح کی کسی پیشرفت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔

اقبال آفریدی نے بھی ڈان سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے صرف اختلافِ رائے کا اظہار کیا تھا جسے قیادت پر عدم اعتماد کے طور پر پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ اس وقت پارٹی ریاستی جبر کا سامنا کر رہی ہے، اس صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی اپنانے میں معمولی اختلافِ رائے بھی ہو سکتا ہے اور ایسا اختلاف رائے معمول کی بات ہے۔

اقبال آفریدی کا ماننا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں صرف دو مقاصد کے لیے ہیں، ایک یہ کہ اپنے حلقوں کے عوام کے مسائل کو اجاگر کرنا اور دوسرا یہ کہ بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے کردار ادا کرنا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پارٹی کی حکمتِ عملی کے مخالف ہیں تو اقبال آفریدی نے کہا کہ کسی مسجد کی تعمیر کے فیصلے میں بھی اختلافِ رائے ہونا معمول کی بات ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مگر ایک بار جب مسجد بن جاتی ہے تو سب وہاں نماز پڑھتے ہیں، یہی معاملہ پی ٹی آئی میں ہے، وہ قیادت کی رائے سے اختلاف رکھ سکتے ہیں لیکن پُراعتماد ہیں کہ ہمارے رہنما جیسے اسد قیصر اور ملک عامر ڈوگر واقعی پی ٹی آئی اور ہمارے قائد عمران خان کے ساتھ مخلص ہیں اور انہیں ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے تمام رہنما عمران خان کے حق میں اور ان کی رہائی کے لیے بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کم از کم ان کے حلقے کے ووٹرز بار بار ان سے کہتے ہیں کہ وہ عمران خان کے لیے بات کریں، مگر بدقسمتی سے ہمیں اس موضوع پر پارلیمنٹ میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

اے ٹی اے ترمیم

دریں اثنا بدھ کے روز پی ٹی آئی رہنماؤں نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) میں حکومتی ترمیم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

پارٹی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ اے ٹی اے کی شق 4 میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے صرف ہائی کورٹ کا جج مزید تین ماہ کی حراست کی منظوری دے سکتا تھا، لیکن نئی ترمیم کے بعد ایک سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) بھی تین ماہ کی توسیع دے سکتا ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ اس قانون کا استعمال سیاستدانوں کے خلاف ہوگا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین جنید اکبر نے بھی خبردار کیا کہ یہ قانون سیاسی جماعتوں کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025