ٹنڈولکر کو کیسے سمجھائیں؟
ممبئی: ہندوستانی کرکٹ بورڈ سچن ٹنڈولکر کو نومبر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا دو سوواں ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ سے مستعفی ہونے کی درخواست کرسکتا ہے۔
اخبار ممبئی مررز نےہندوستان کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ٹنڈولکر نے اب تک ٹیسٹ کرکٹ سے مستعفی ہونے کا کوئی عندیہ نہیں دیا، لہذا اب بورڈ ان سے درخواست کرے گا کہ وہ ٹیم میں نوجوان خون کو موقع فراہم کرنے دیں۔
تاہم ٹنڈولکر کے وسیع تجربہ اور سینیارٹی کو دیکھتے ہوئے بی سی سی آئی اس مشکل کا شکار ہے کہ آخر ٹنڈولکر سے یہ معاملہ کون اٹھائے گا۔
اخبار کا ماننا ہے کہ مایہ ناز بلے کا ساتھ اس معاملے پر سیلیکٹرز کے بجائے بورڈ کا کوئی اعلٰی ترین منتظم ہی بات کرے گا۔
بورڈ کے ایک اعلٰی عہدے دار نے اخبار کو بتایا کہ قومی سلیکشن کمیٹی ٹنڈولکر کو اس وقت تک ٹیم سے نکالنے کی پوزیشن میں نہیں جب تک مایہ بلے باز خود کنارہ کشی کا ارادہ نہیں کر لیتے ۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر ٹنڈولکر کی خراب بیٹنگ فارم کو بھی نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔
'وہ ہندوستانی پچوں پر مونٹی پنیسر جیسے سپنر کو نہیں کھیل سکے، پھر آسٹریلیا کے خلاف سیریز نے بھی ان کی بلے بازی میں موجود خامیوں کو مزید ظاہر کر دیا۔ مشکل یہ ہے کہ یہ سب آخر کون انہیں بتائے'۔
بی سی سی آئی میں ان دنوں این سری نواسن اور ان کی صدارت کو لے کر تنازعات کھڑے ہوئے ہیں اور ایسے میں ٹنڈولکر سے معاملے اٹھانے والے رابطہ کار کا نام ظاہر نہیں کیا جا رہا۔
حتٰی کے بورڈ کے دوبارہ منتخب ہونے والے صدر سری نواسن بھی اس معاملے پر گفتگو کرنے سے انکاری ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، بورڈ کی سالانہ جنرل میٹنگ کے دوران اجتماعی اتفاق رائے پایا گیا کہ چالیس سالہ ٹنڈولکر کا کرکٹ میں بہترین وقت ختم ہو چکا ہے اور وہ ان دنوں سکور نہیں کر پا رہے۔
یاد رہے کہ دو ہزار گیارہ کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ کے خلاف 146 رنز بنانے کے بعد لٹل ماسٹر اب تک کسی غیر ملکی دورے میں سینچری نہیں بنا سکے۔












لائیو ٹی وی