ڈینش وزیراعظم نے نیتن یاہو کو مسئلہ قرار دے دیا، غزہ میں شہادتیں 62 ہزار تک جاپہنچیں
ڈنمارک کی وزیرِاعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا ہے کہ اسرائیلی رہنما بینجمن نیتن یاہو اب ایک ’مسئلہ‘ بن چکے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ ان کا ملک اس وقت یورپی یونین کی صدارت کر رہا ہے، اس لیے وہ غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں گی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ڈینش وزیراعظم نے روزنامہ یولاندز پوسٹن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’نیتن یاہو اب بذاتِ خود ایک مسئلہ ہیں‘، اور یہ کہ اسرائیلی حکومت ’حد سے زیادہ آگے بڑھ رہی ہے‘۔
میٹے فریڈرکسن نے مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی یہودی بستی بنانے کے اسرائیلی منصوبے پر بھی تنقید کی، انہوں نے غزہ کی انسانی صورتحال کو ہولناک اور تباہ کن قرار دیا۔
میٹے فریڈرکسن نے کہا کہ وہ سیاسی دباؤ، پابندیوں پر غور کرنا چاہتی ہیں، چاہے وہ آبادکاروں، وزیروں یا پھر اسرائیل بطورِ ریاست پر ہوں، اس ضمن میں انہوں نے تجارتی یا تحقیقی پابندیوں کا حوالہ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پہلے سے کسی امکان کو خارج نہیں کر رہے، جیسے روس کے معاملے میں ہم پابندیوں کو اس طرح ڈیزائن کر رہے ہیں کہ وہ وہاں اثر ڈالیں جہاں ہمیں یقین ہے کہ ان کا زیادہ اثر ہوگا‘، تاہم ان کا ملک ان یورپی ممالک میں شامل نہیں ہے جنہوں نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں مزید 39 افراد شہید
غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں ہفتے کو مزید 39 افراد شہید ہوگئے، ادارے نے خبردار کیا کہ غزہ شہر کے ایک محلے پر تیز حملے اس کے باقی ماندہ رہائشیوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔
اسرائیلی فورسز اب تک اکتوبر 2023 سے کم از کم 61 ہزار 827 افراد کو ہلاک اور ایک لاکھ 55 ہزار 275 کو زخمی کر چکی ہیں۔
شہری دفاع کے ترجمان محمود باصل نے کہا کہ زیتون محلے میں حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں، جہاں شدید اسرائیلی بمباری کے باعث مکینوں کو کھانے پینے کی اشیا تک بمشکل یا بالکل بھی رسائی نہیں رہی، باصل کے مطابق اسرائیل زیتون میں نسل کشی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں تقریباً 50 ہزار افراد پھنسے ہوئے ہیں، جن کی اکثریت کے پاس نہ کھانا ہے نہ پانی اور وہ زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
اس ماہ کے اوائل میں بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی، جو کہ علاقے کے سب سے زیادہ گنجان آباد حصوں میں سے ایک ہے اور مسلسل 22 ماہ کی بمباری سے تباہ ہو چکا ہے۔












لائیو ٹی وی