مراکش: پانی بچانے اور بجلی پیدا کرنے کیلئے تیرتے سولر پینلز کا آزمائشی منصوبہ شروع

شائع August 31, 2025
شمالی شہر طنجہ کے قریب ایک بڑے آبی ذخیرے پر ہزاروں ’فلوٹو وولٹائک‘ پینلز پانی کی سطح کو جھلسا دینے والی دھوپ سے بچاتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
شمالی شہر طنجہ کے قریب ایک بڑے آبی ذخیرے پر ہزاروں ’فلوٹو وولٹائک‘ پینلز پانی کی سطح کو جھلسا دینے والی دھوپ سے بچاتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

سورج کی تپش سے جھلسے ہوئے مراکش کو کئی دہائیوں کی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے، جس کے پیش نظر حکومت نے پانی کے بخارات کو کم کرنے اور ساتھ ہی سبز توانائی پیدا کرنے کے لیے ایک پائلٹ منصوبہ شروع کیا ہے جس میں تیرتے ہوئے شمسی پینلز استعمال کیے جا رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ’رپورٹ‘ شمالی شہر طنجہ کے قریب ایک بڑے آبی ذخیرے پر ہزاروں ’فلوٹو وولٹائک‘ پینلز پانی کی سطح کو جھلسا دینے والی دھوپ سے بچاتے ہیں اور سورج کی روشنی جذب کر کے بجلی پیدا کرتے ہیں۔

حکام کا منصوبہ ہے کہ اس توانائی سے قریبی تنجر میڈ بندرگاہی کمپلیکس کو بجلی فراہم کی جائے، اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو اس ٹیکنالوجی کے مراکش بھر میں دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2022 سے ستمبر 2023 کے دوران ملک کے آبی ذخائر سے روزانہ 600 سے زائد اولمپک سائز کے سوئمنگ پول کے برابر پانی بخارات بن کر ضائع ہوا، اسی عرصے میں اوسط درجہ حرارت معمول سے 1.8 ڈگری زیادہ رہا جس نے بخارات کی رفتار بڑھا دی، بارش میں کمی جیسے دیگر عوامل نے بھی ملک بھر میں ڈیموں کو ان کی گنجائش کے صرف ایک تہائی تک محدود کر دیا ہے۔

وزارتِ پانی کے اہلکار یاسین وحبی کے مطابق صرف طنجہ کا ذخیرہ آب روزانہ تقریباً 3 ہزار مکعب میٹر پانی کھو دیتا ہے، لیکن گرمیوں میں یہ مقدار دوگنی ہو جاتی ہے، ان کے مطابق تیرتے ہوئے شمسی پینلز پانی کے بخارات کو تقریباً 30 فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔

وزارتِ پانی نے کہا ہے کہ یہ پینلز پانی کے تیزی سے کم ہوتے وسائل کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت ہیں، اگرچہ فی الحال وہ جس مقدار کو بخارات بننے سے بچا رہے ہیں وہ نسبتاً محدود ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025