پاکستان میں پھنسے افغان مہاجرین کا پہلا گروپ جرمنی پہنچ گیا
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بچ نکلنے والے 47 افغان مہاجرین کا گروپ پاکستان میں انتظار کے بعد بالآخر جرمنی پہنچ گیا، جرمن عدالت کے فیصلوں کی وجہ سے برلن انہیں پناہ دینے پر مجبور ہوا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ 10 خاندان ان 2 ہزار سے زائد افغانوں میں شامل ہیں، جو پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں، کیونکہ اس سال جرمنی کی قدامت پسند قیادت والی حکومت نے انہیں پناہ دینے کے پروگرام کو منجمد کر دیا تھا۔
اے ایف پی کے نامہ نگار اور ’ایئر برج کابل‘ نامی امدادی تنظیم کے مطابق ان میں سے زیادہ تر دوپہر 2 بجے کے قریب استنبول سے آنے والی کمرشل پرواز کے ذریعے ہنوور پہنچے۔
وزارتِ داخلہ کی ترجمان نے تصدیق کی کہ 45 افغان شہری جرمنی میں داخل ہوئے، یہ سب وہ افراد ہیں جنہوں نے قانونی کارروائیوں کے ذریعے ویزے حاصل کیے اور ان سب نے داخلے کا مکمل طریقہ کار اور سیکیورٹی جانچ مکمل کر لی۔
ایئر برج کابل نے بعد میں کہا کہ استنبول سے بعد میں آنے والی پرواز کے ذریعے مزید 2 افغان شہری بھی پہنچ گئے۔
ایک ماں اور بیٹی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ وہ جرمنی میں اپنی نئی زندگی کے منتظر ہیں۔
ماں نے کہا کہ یہ بہت اچھا اور خوشگوار لگتا ہے جب لڑکیاں اسکول جا سکتی ہیں، تعلیم حاصل کر سکتی ہیں، اور میں بھی کام کر سکتی ہوں، پڑھ سکتی ہوں، معاشرے میں گھل مل سکتی ہوں اور زبان سیکھ سکتی ہوں۔
20 سالہ بیٹی کا کہنا تھا کہ میں بہت خوش ہوں کہ کئی مشکلات اور چیلنجز کے بعد بالآخر ہم ایک اچھی زندگی تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں بہت کچھ کر سکتی تھی، پڑھائی کر سکتی تھی، مقام حاصل کر سکتی تھی اور وہ اہداف پورے کر سکتی تھی جو میں نے اپنے لیے مقرر کیے تھے، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا، لیکن اب سے میں انہیں حاصل کروں گی۔
طالبان کے 2021 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد جرمنی نے ان افغانوں کو پناہ دینے کا منصوبہ بنایا تھا، جنہوں نے جرمن اداروں کے لیے کام کیا تھا یا جنہیں ظلم و ستم کا زیادہ خطرہ لاحق تھا، جن میں انسانی حقوق کے کارکن اور صحافی بھی شامل ہیں۔
لیکن یہ منصوبہ مئی میں عہدہ سنبھالنے والے قدامت پسند چانسلر فریڈرِش میرٹس کے تحت منجمد کر دیا گیا، جو امیگریشن پر کریک ڈاؤن کے وسیع تر اقدامات کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ برلن نے کہا تھا کہ تقریباً 450 افغان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں سے 200 سے زیادہ کو ان کے طالبان کے زیر انتظام وطن واپس بھیج دیا گیا۔
اگرچہ ان کے مستقبل کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے، جرمنی نے باقی کچھ افغانوں کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
حکومت نے گزشتہ ہفتے کہا کہ وہ افغان، جن کے بارے میں عدالتوں نے قرار دیا ہے کہ جرمنی قانونی طور پر انہیں ویزے جاری کرنے کا پابند ہے، سیکیورٹی چیک مکمل ہونے کے بعد مرحلہ وار جرمنی کا سفر کریں گے۔











لائیو ٹی وی