علی گل پیر اور نادیہ حسین کا سامعہ حجاب کو مورد الزام ٹھہرانے پر شدید ردعمل
سوشل میڈیا پر سوشل میڈیا انفلوئنسر سامعہ حجاب کو مورد الزام ٹھہرانے کے رجحان کے خلاف علی گل پیر اور نادیہ حسین نے شدید تنقید کی ہے۔
جب یہ خبر سامنے آئی کہ سوشل میڈیا انفلوئنسر سامعہ حجاب کو حسن زاہد نے مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش کی، تو کچھ لوگوں نے اس معاملے میں سامعہ کا ساتھ دیا، لیکن کچھ ایسے افراد بھی تھے جنہوں نے انہیں ہی مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا اور غیر تصدیق شدہ افواہوں کو بدسلوکی کے جواز کے طور پر پیش کیا۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر سامعہ اور حسن زاہد کی کئی ویڈیوز وائرل ہوئیں، جن میں دونوں کا تعلق دوستی سے بڑھ کر دکھایا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ سامعہ حسن سے پیسے لے رہی تھیں۔
کچھ آن لائن ٹرانزیکشنز کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے گئے اور یہ بھی کہا گیا کہ حسن سامعہ کو اغوا کرنے نہیں بلکہ اپنے پیسے واپس لینے گئے تھے۔
تاہم، کامیڈین و گلوکار علی گل پیر اور اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین نے اس واقعے کی مذمت کی۔
علی گل پیر نے ایکس صارف کی نشاندہی کی، جس نے مبینہ اغوا کی کوشش کو یہ کہتے ہوئے جائز ٹھہرانے کی کوشش کی کہ سامعہ نے لڑکے سے پیسے لیے تھے۔

انہوں نے لکھا کہ آپ جیسے لوگ ہمارے خوبصورت ملک کو خواتین کے لیے غیر محفوظ بنانے کی اہم وجہ ہیں، متاثرہ کو مورد الزام ٹھہرانے والے ناکام لوگ، اگر آپ تحائف دیتے ہیں تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ انہیں جب چاہیں اغوا کر سکتے ہیں۔
نادیہ حسین نے انسٹاگرام ویڈیو میں کہا کہ بدسلوکی کی مذمت ہر صورت میں ہونی چاہیے، چاہے دو لوگ تعلق میں ہوں، منگنی شدہ ہوں یا شادی شدہ اور چاہے بدسلوکی جسمانی ہو یا مالی۔
انہوں نے کہا کہ سامعہ کا اس شخص کے ساتھ تعلق ہونا واقعے کی سنگینی کو کم نہیں کرتا اور تعلق کے کسی بھی مرحلے میں بدسلوکی پر بات ہونا ضروری ہے۔
نادیہ حسین نے واضح کیا کہ تعلق عمر کے کسی بھی مرحلے میں ہو چاہے 20 یا 40 سال بعد بھی، جسمانی، زبانی، جذباتی یا مالی بدسلوکی ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم عورت کو مورد الزام ٹھہرانے میں اتنی جلدبازی کیوں کرتے ہیں اور کیوں انہیں بدکردار ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں، صرف اس لیے کہ وہ کسی تعلق میں تھیں اور یہی قسم کی جانچ پڑتال لڑکیوں کو آواز بلند کرنے سے روکتی ہے۔
نادیہ حسین نے کہا کہ اگر مرد کسی تعلق میں بدسلوکی کا سامنا کر رہے ہیں، تو وہ بھی بات کر سکتے ہیں، لیکن تشدد کبھی حل نہیں ہے، جسمانی بدسلوکی، لڑکی کو مارنا، گاڑی میں ڈالنا، بال کھینچنا، تھپڑ مارنا یا اغوا کرنا ناقابل قبول ہے، چاہے تعلق کے آغاز میں ہوں، منگنی شدہ ہوں یا شادی شدہ۔
گزشتہ دنوں سامعہ حجاب نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ وہ ثنا یوسف کی دوست ہیں اور حسن زاہد انہیں دو سے تین ماہ سے ہراساں کر رہا تھا اور شادی کے لیے مجبور کر رہا تھا، ایک موقع پر جب وہ گیٹ کھولنے باہر گئیں تو اس نے ان کا موبائل چھین کر انہیں گاڑی میں گھسیٹ لیا، جس کی ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔
اس واقعے کے بعد اسلام آباد کے تھانہ شالیمار میں حسن زاہد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کیا اور عدالت میں پیش کیا۔
عدالت میں ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ ’سر! مجھ سے غلطی ہوگئی ہے‘، عدالت نے پولیس کی استدعا پر اسے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر دے دیا۔












لائیو ٹی وی