ندیم بیگ نے ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کا موازنہ پی ٹی وی کے کلاسک ڈراموں سے کردیا
ڈراما سیریل ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کے ہدایت کار ندیم بیگ کا کہنا ہے کہ ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کی کہانی کچھ پہلوؤں میں پی ٹی وی کے کلاسک ڈراموں سے ملتی جلتی ہے۔
اِن دنوں اے آر وائی ڈیجیٹل پر نشر ہونے والا ڈراما ’میں منٹو نہیں ہوں‘ جہاں مقبولیت حاصل کر رہا ہے وہیں اس پر کچھ تنقید بھی سامنے آرہی ہے، خاص طور پر ناظرین استاد اور طالب علم کے درمیان رومانوی تعلق دکھانے پر اعتراض کر رہے ہیں۔
ہدایت کار ندیم بیگ نے حال ہی میں ’نکتہ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس حوالے سے گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں استاد اور شاگرد کے رشتے کو ممنوع سمجھا جاتا ہے لیکن کہانیاں وہیں جنم لیتی ہیں جہاں چیزیں روایت کے خلاف کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہانی کو اس زاویے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اگر ایسا رشتہ وجود میں آجائے تو اس سے کیسے نمٹا جائے۔
ہدایتکار نے اس حوالے سے پی ٹی وی کے کلاسک ڈراموں کی بھی مثال دی۔
ندیم بیگ کے مطابق ماضی کے ڈراموں میں بھی اس نوعیت کے مناظر دکھائے گئے ہیں، جیسے مشہور ڈراما ’دھوپ کنارے‘ میں مرینہ خان اور راحت کاظمی کی جوڑی بن گئی تھی، لیکن چونکہ اُس وقت سوشل میڈیا اور تبصرہ کرنے والے موجود نہیں تھے، اس لیے ڈرامے کو تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور ناظرین نے اسے قبول کر لیا۔
ہدایت کار نے بتایا کہ اسی طرح ڈراما ’ان کہی‘ میں شکیل اور شہناز شیخ کے درمیان باس اور سیکریٹری کے تعلق کو بھی رومانوی رنگ دیا گیا، جو ان کے نزدیک زیادہ خوشگوار نہیں تھا لیکن اُس وقت بھی اس پر زیادہ بات نہیں ہوئی۔
ان کے مطابق استاد اور شاگرد کے رشتے میں طاقت کا فرق موجود ہوتا ہے اور استاد یا باس اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر سکتا ہے، اسی لیے یہ رشتہ عجیب لگتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا کبھی ہوتا ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس تعلق کو اچھا نہیں سمجھتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے اور لوگوں کو اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔
ندیم بیگ کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم یہ ڈراما بنا رہے تھے تو ہمیں پہلے ہی احساس تھا کہ اس کہانی کو قبول کرنے میں مشکل ہوگی، اس پر تنقید کی جائے گی کیونکہ یہ نہ تو سماجی طور پر قابلِ قبول ہے اور نہ ہی جمالیاتی طور پر، تاہم مقصد یہ تھا کہ اگر ایسا ہو جائے تو اسے کس انداز میں دکھایا جا سکتا ہے تاکہ غیر ضروری پہلوؤں سے بچا جائے، کیونکہ یہ ایک غیر روایتی کہانی ہے۔











لائیو ٹی وی