کراچی: جام صادق پل کے اطراف بدترین ٹریفک جام، منٹوں کا سفر گھنٹوں میں تبدیل، شہری پریشان

شائع September 12, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد ملیر ندی کے بھرنے سے کورنگی کاز وے اور ای بی ایم شاہراہ کو عام ٹریفک کے لیے بند کرنے سے جام صادق پل کے اطراف میں شدید ٹریفک جام ہو گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے ہوئے ہیں۔

حکام کی جانب سے جام صادق پل کے ایک ٹریک پر ٹریفک چلانے کی اجازت اور کورنگی کاز وے اور ای بی ایم کی بندش نے کورنگی انڈسٹریل ایریا کی صنعتوں کو بھی مفلوج کر دیا۔

ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ کورنگی کاز وے اور ای بی ایم روڈ ملیر ندی کے برساتی پانی سے متاثر ہوئے ہیں، اس لیے دونوں شاہراؤں کو ٹریفک کے لیے بند کرنا پڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک کو ’جام صادق پل‘ پر منتقل کیا گیا، جہاں پہلے ہی مرمتی کام جاری ہے، جس کے باعث صرف ایک ٹریک کھلا ہوا ہے، انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پل پر کل 7 لینز ہیں، لیکن اس وقت صرف ایک لین ٹریفک کے لیے کھلی ہوئی ہے۔

ڈی آئی جی ٹریفک نے مزید کہا کہ جب 9 ٹریکس کے بجائے صرف ایک پر ٹریفک چلے گی تو لازمی طور پر ٹریفک جام ہوگا، ان کے مطابق ضلعی انتظامیہ دونوں سڑکوں کو صاف کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اگر جمعہ (12 ستمبر) تک مذکورہ سڑکیں بحال نہ ہوئیں تو شہریوں کو مزید ٹریفک جام برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امتیاز سپرمارکیٹ اور شارع بھٹو سے آنے والی ٹریفک کو کورنگی گودام چورنگی کی طرف روکا جا رہا ہے تاکہ کے پی ٹی برج سے آنے والی بھاری گاڑیوں سمیت دیگر ٹریفک کو باری باری جام صادق پل کے ایک ٹریک سے گزارا جا سکے، جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہو رہا ہے۔

دریں اثنا، کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے ایک بیان میں کہا کہ کراچی کی بارشوں نے صنعتوں کو مفلوج کر دیا ہے جس سے ان کی سرگرمیاں 30 فیصد تک متاثر ہوئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورنگی کاز وے کی بندش اور جام صادق پل پر ٹریفک جام نے انفرااسٹرکچر میں ہنگامی اپ گریڈیشن کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے، جنید نقی نے کہا کہ کورنگی ندی کے اوور فلو اور ای بی ایم کاز وے کی بندش نے صنعتی زون میں داخلے اور باہر نکلنے کے راستے بند کر دیئے، جام صادق پل ہی اب واحد رسائی پوائنٹ بچا ہے۔

صدر کاٹی کا کہنا تھا کہ بارش کے دوران گھنٹوں طویل ٹریفک جام معمول بن چکا ہے، جس سے صنعتی نقل و حرکت مزید مفلوج ہو گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہر بار بارش سے صنعتی سرگرمیاں شدید متاثر ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے برآمدات میں تاخیر سامنے آتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نصف سے زائد مزدور فیکٹریوں تک نہیں پہنچ سکے، جب کہ حفاظتی خدشات کے باعث بھی کئی لوگ گھروں پر ہی رہے، جس کے نتیجے میں تقریبا نصف فیکٹریاں بند رہیں اور مجموعی پیداوار 25 سے 30 فیصد کم ہوئی۔

ان مشکلات سے برآمدی آرڈرز اور شپمنٹ شیڈولز میں بھی تاخیر پیدا ہوئی، جس سے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

جنید نقی نے خبردار کیا کہ کورنگی کی صنعتیں پاکستان کی برآمدات کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، لیکن یہ صورتحال نہ صرف پیداوار گھٹاتی ہے بلکہ ملک کی معاشی استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے۔

انہوں نے انفرا اسٹرکچر کی دیرینہ خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی کاز وے اور مین کورنگی روڈ پر متبادل سڑک اور اوور ہیڈ برج کے زیر التوا منصوبے اگر وقت پر مکمل ہو جاتے تو اس بحران سے بچا جا سکتا تھا، ساتھ ہی انہوں نے ٹریفک کی روانی کے لیے جام صادق پل کی فوری اپ گریڈیشن پر بھی زور دیا۔

صدر کاٹی نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی اس ہدایت کا خیر مقدم کیا جس میں انہوں نے کورنگی انڈسٹریل زون کے داخلی راستے فوری طور پر کھولنے کی ہدایت دی تھی، تاہم انہوں نے فوری عملدرآمد پر زور دیا ہے۔

جنید نقی نے کہا کہ کراچی کی صنعتیں پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں، اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ اُٹھائے تو چند دن کی بارشیں ہی ملک کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کو مفلوج کر سکتی ہیں، جس کے اثرات قومی معیشت تک جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025