اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

شائع September 12, 2025
جسٹس طارق جہانگیری کی ایل ایل بی سال اول کی مارک شیٹ پر درج انرولمنٹ نمبر AIL-5968/87 یونیورسٹی نے باضابطہ طور پر ایک اور طالب علم امتیاز احمد ولد محمد الٰہی کو الاٹ کیا تھا — فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ، ویب سائٹ
جسٹس طارق جہانگیری کی ایل ایل بی سال اول کی مارک شیٹ پر درج انرولمنٹ نمبر AIL-5968/87 یونیورسٹی نے باضابطہ طور پر ایک اور طالب علم امتیاز احمد ولد محمد الٰہی کو الاٹ کیا تھا — فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ، ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ہی جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کے تقرر کو چیلنج کرنے والی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے، جس میں ان پر مبینہ طور پر غیر معتبر قانون کی ڈگری رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ، جس میں جسٹس محمد اعظم خان بھی شامل ہیں، 16 ستمبر کو ایڈووکیٹ میاں داؤد کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کرے گا۔

یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں جسٹس جہانگیری کے خلاف رٹ آف کو وارنٹو (کس اختیار کے تحت تعینات کیا گیا) کا حکم نامہ مانگا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کی بنیادی اہلیت، یعنی کراچی یونیورسٹی کی ایل ایل بی کی سند ’غیر معتبر‘ ہے، جس کے باعث ان کا پورا قانونی کیریئر اور بعد ازاں جج کے طور پر تقرری غیر قانونی قرار پاتی ہے۔

درخواست گزار نے اپنے مؤقف کی بنیاد کراچی یونیورسٹی کی باضابطہ خط و کتابت پر رکھی ہے جو ثبوت کے طور پر منسلک کی گئی ہے۔

یہ درخواست رواں سال کے اوائل میں دائر کی گئی تھی، سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ابتدائی سوال، یعنی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، اب یہ کیس ایک نئے بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر ہو گیا ہے، جس سے امکان ہے کہ عدالت الزامات کے مواد کا جائزہ لے گی۔

اہم الزامات میں یہ نکتہ شامل ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ایل ایل بی سال اول اور سال دوم کے امتحانات کے لیے مختلف انرولمنٹ نمبرز موجود ہیں، کراچی یونیورسٹی کے ریکارڈ کے مطابق ایک پروگرام میں ایک ہی طالب علم کو دو انرولمنٹ نمبر دینا ’ناممکن‘ ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ایل ایل بی سال اول کی مارک شیٹ پر درج انرولمنٹ نمبر AIL-5968/87 یونیورسٹی نے باضابطہ طور پر ایک اور طالب علم امتیاز احمد ولد محمد الہٰی کو الاٹ کیا تھا۔

مزید یہ کہ گورنمنٹ اسلامیہ لا کالج کراچی کے پرنسپل نے اپنے خط میں لکھا کہ ’انرولمنٹ نمبر AIL-7124/87 کا حامل طالب علم طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم متعلقہ عرصے کے دوران ایل ایل بی پروگرام میں کبھی داخل نہیں ہوا۔

اسی طرح کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات نے اپنے باضابطہ خط میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ متعلقہ ڈگری اور مارک شیٹس ’غیر معتبر‘ ہیں۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جج کی تقرری اگر لازمی قانونی اہلیت کے بغیر ہو تو یہ محض انتظامی غلطی نہیں بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار نے سجاد علی شاہ کیس جیسے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مشکوک ڈگری کے حامل جج کی موجودگی عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے اور عدلیہ کی غیر جانبدار حیثیت کو نقصان پہنچاتی ہے۔

یاد رہے کہ جسٹس جہانگیری ان 5 ججوں میں شامل تھے جنہوں نے جسٹس ڈوگر کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلے کو چیلنج کیا تھا، وہ ان ججوں میں بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ سال سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی عدالتی معاملات میں مداخلت کی شکایت کی تھی۔

یہ تنازع اس وقت ابھرا جب جسٹس جہانگیری اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پٹیشنز کی تیز رفتار سماعت کر رہے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025