ہیومن رائٹس واچ کا سعودیہ میں پرفارم کرنے والے اداکاروں سے عطیات وصول کرنے سے انکار
انسانی حقوق کی تنظیم عالمی ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے کہا ہے کہ وہ ان کامیڈینز کی امداد قبول نہیں کرے گی جنہوں نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کامیڈی فیسٹیول میں پرفارم کیا تھا۔
شوبز میگزین ’ورائٹی‘ کے مطابق ریاض میں کامیڈی فیسٹیول حال ہی میں 26 ستمبر سے 9 9 تک جاری رہا تھا تھا، جس میں مسلمان کامیڈین عزیز انصاری سمیت دیگر معروف امریکی و برطانوی کامیڈینز نے بھی پرفارم کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق عزیز انصاری نے کہا تھا کہ وہ اپنی فیس کا کچھ حصہ خیراتی اداروں کو دیں گے، جن میں ہیومن رائٹس واچ اور رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایک محقق نے اس ضمن میں بتایا کہ عزیز انصاری اور دیگر کامیڈینز نے خیراتی اداروں کو پیسے دینے کی پیشکش کی لیکن ان کی تنظیم ان کے فنڈز قبول نہیں کر سکتی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ اب بھی وقت ہے کہ مذکورہ کامیڈین سعودی عرب سے گرفتار کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کریں۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایک اور عہدیدار نے عزیز انصاری اور دیگر پرفارمرز کی ریاض میں پرفارمنس پر تنقید کی اور کہا کہ وہ ان کامیڈینز کے پیسے لینے سے انکار کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کی تنظیم کے اصولوں کے خلاف ہوگا۔
عزیز انصاری سے جب ایک اور کامیڈین جمی کیمل نے پوچھا کہ وہ ایک ’سخت گیر حکومت‘ کے لیے پرفارم کیوں کر رہے ہیں تو انصاری نے کہا تھا کہ انہوں نے اس پر خوب غور کیا اور ان کا خیال ہے کہ ان کی پرفارمنس مثبت گفتگو کا باعث بن سکتی ہے۔
اگرچہ سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں عورتوں، تفریح اور کھیل کے حوالے سے پابندیاں کم کرکے دنیا کے سامنے نرم تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اس باوجود ہیومن رائٹس واچ جیسی انسانی حقوق کی تنظیمیں سعودیہ کے ریکارڈ کو لے کر تنقید کرتی رہتی ہیں۔
سعودی عرب پر انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات لگتے رہے ہیں، جس میں مزدوروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں شامل ہیں۔











لائیو ٹی وی