بھارت کی جانب سے طالبان کو سرکاری پروٹوکول دینے پر سر شرم سے جھک گیا، جاوید اختر
معروف بھارتی لکھاری و نغمہ نگار جاوید اختر نے بھارتی حکومت کی جانب سے افغان طالبان حکمرانوں کو سرکاری پروٹوکول دیے جانے پر اظہار شرمندگی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا سر شرم سے جھک گیا۔
جاوید اختر نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں افغانی وزیر خارجہ امیر خان متقی کے بھارت کے سرکاری دورے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ان کا سر شرم سے جھک گیا۔
لکھاری نے بھارت کی معروف خواتین صحافیوں کے نام مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ کاش وہ بھی افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس میں شرکت کر پاتیں لیکن افسوس ایسا نہ ہوسکا۔
انہوں نے افغان وزیر خارجہ کا نام لکھے بغیر افغان طالبان پر سخت تنقید کی اور انہیں دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد بھی قرار دیا۔
جاوید اختر نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ جب انہوں نے دیکھا کہ دنیا کے بدترین گروہ طالبان کے نمائندے کو بھارتی حکومت نے پروٹوکول دیا اور استقبال کیا تو شرم سے ان کا سر جھک گیا۔
انہوں نے لکھا کہ بھارتی حکومت ہر قسم کے گروہوں کے خلاف بلند آواز بلند کرنے کا دعویٰ کرتی ہے جب کہ انہوں نے بھارت کے مذہبی علما کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
جاوید اختر نے لکھا کہ دارالعلوم دیوبند کو بھی شرم آنی چاہئیے کہ انہوں نے ان کو عزت دی اور ان کا استقبال کیا، جنہوں نے لڑکیوں کی تعلیم پر مکمل پابندی لگائی۔
آخر میں انہوں اپنی ٹوئٹ میں بھارتی عوام سے سوال کیا کہ بھارتی بھائیو اور بہنو! ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟
جاوید اختر کی ٹوئٹس پر درجنوں افراد نے کمنٹس کیے، جس میں سے متعدد افراد نے ان کی بات سے اتفاق کیا۔
افغان وزیر خارجہ 9 اکتوبر کو اپنے پہلے بھارتی دورے پر دہلی پہنچے تھے، جہاں بھارتی وزیر خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ بھارت جلد ہی کابل میں اپنا سفارت خانہ کھولے گی۔
بھارت کی جانب سے طالبان حکومت اور ریاست کو تسلیم کیے جانے کا عندیہ بھی دیا گیا تھا۔












لائیو ٹی وی