کراچی: افغان بستی کے خالی گھروں کو قابضین سے بچانے کیلئے خصوصی کمیٹی کے قیام کی تجویز
سہراب گوٹھ کے افغان کیمپ میں افغان شہریوں کے خالی کردہ گھروں پر قبضے کی ممکنہ کوششوں کے پیشِ نظر ایک سینیئر پولیس افسر نے ان عمارتوں کے تحفظ کے لیے خصوصی کمیٹی کے قیام کی سفارش کی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق زون غربی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) عرفان علی بلوچ نے کراچی کے پولیس چیف کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے متعلقہ اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کی ہے تاکہ افغان کیمپ کی زمین پر قبضوں یا غیر قانونی تعمیرات کو روکا جا سکے۔
یہ زمین ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کی ملکیت ہے، جس پر کُل 3117 گھر ہیں، جن میں سے تقریباً 200 سے 250 پاکستانی خاندان بھی مقیم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس کیمپ میں پہلے تقریباً 15 ہزار 680 افغان شہری رہائش پذیر تھے، ان میں سے 14 ہزار 296 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں جبکہ بقیہ 1384 افغان باشندے مرحلہ وار وطن واپس بھیجے جا رہے ہیں۔
ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’کچھ لینڈ مافیا اور غیر قانونی قابض عناصر اس علاقے کے مختلف حصوں پر قبضہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے صورتِ حال کی حساسیت کے پیشِ نظر کراچی پولیس چیف سے اپیل کی ہے کہ وہ کمشنر کراچی کی مشاورت سے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیں جس میں ایم ڈی اے، ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ پولیس افسران کے نمائندے شامل ہوں، تاکہ زمین پر ممکنہ غیر قانونی قبضوں یا تجاوزات کی کسی بھی کوشش کو بروقت روکا جا سکے۔











لائیو ٹی وی