• KHI: Partly Cloudy 26.5°C
  • LHR: Clear 20°C
  • ISB: Partly Cloudy 16.4°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.5°C
  • LHR: Clear 20°C
  • ISB: Partly Cloudy 16.4°C

نیٹو کے فضائی حملے پر حامد کرزئی کی تنقید

شائع October 7, 2013

افغان صدر حامد کرزئی—فائل فوٹو
افغان صدر حامد کرزئی—فائل فوٹو

کابل: افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے گزشتہ روز اتوار کو اپنے اتحادی نیٹو کی جانب سے ملک کے مشرقی علاقے میں کیے جانے والے ایک فضائی حملے پر تنقید کی، جس میں تین بچوں سمیت پانچ عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ مقامی اور نیٹو کے حکام نے  کہا تھا کہ یہ کارروائی جمعے کے روز جلال آباد شہر سے باہر واقع ایک مشترکہ نیٹو اور افغان ہوائی اڈے پر ہوئے راکٹ حملے کے بعد کی گئی۔

عام شہریوں کی ہلاکت کا معاملہ حامد کرزئی اور ان  کے بین الاقوامی حامیوں میں اس وقت کشیدگی پیدا کررہا ہے جب واشنگٹن کی جانب سے کابل کے ساتھ ایک اہم سیکیورٹی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

افغانستان کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں حامد کرزئی نے نیٹو کے فضائی حملے کی سختی سے مذمت کی، جس میں ان کے بقول پانچ عام شہری ہلاک ہوئے تھے، جن میں 10 سے 16 سال کے درمیان کے تین بچے بھی شامل تھے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ تینوں بچے آپس میں بھائی تھے۔

نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) نے ابتداء میں اس حملے میں ملوث ہونے کی ترید کی تھی، لیکن بعد میں اس کی تفتیش شروع کردی گئی۔

افغانستان میں نیٹو کے ترجمان نے ہفتے کو کہا تھا کہ ایساف نے عام شہریوں کی ہلاکت کے الزامات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور وہ اس معاملے پر اپنے افغان ساتھیوں کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

افغان جنگ کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس نے ملک میں ایک ایسے وقت میں سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات پیدا کردیے ہیں، جب غیر ملکی افواج 2014ء کے اواخر تک انخلا کی تیاریاں کررہی ہیں۔

حالیہ فضائی حملہ اس واقعہ کے ایک مہینے سے بھی  کم عرصے میں پیش آیا ہے، جس میں نیٹو کو اس ہی طرح کی تفتیش پر مجبور کیا تھا جب ایک ڈرون حملے میں القاعدہ اور طالبان کے سینیئر رہنماوں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک ٹرک پر سوار متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے، جس میں آٹھ خاتون اور بچے بھی شامل تھے۔

اس واقعہ کے بعد پہلے نیٹو نے کہا تھا کہ انہوں نے 10 مخلفیں کو ہلاک کردیا ہے، لیکن تفتیشن کا عمل اس وقت شروع ہوا جب ان کے پاس سے ہلاک افراد کی تصاویر ملی تھیں۔

امریکا اور افغانستان کے مذاکرات کئی اور تحفظات کی وجہ سے بھی تعطل کا شکار ہیں اور افغانستان کے 2014ء کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے آپریشن کی خواہش پر بھی خدشات ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2025
کارٹون : 23 دسمبر 2025