گمشدہ دنیا کی دریافت

28 اکتوبر 2013

آسٹریلوی ماہرین نے اپنے ملک کے دور ترین شمالی حصے میں ریڑھ کی ہڈی والے تین جانوروں کو دریافت کیا ہے۔ اس دریافت کو انہوں نے ' گمشدہ دنیا' قرار دیا ہے۔

جیمز کک یونیورسٹی کے کونراڈ ہوسکن اور نیشنل جیوگرافک فلم کے عملے کو جب کیپ یورک کے جزیرہ نما میں ایک ہیلی کاپٹر سے اتارا گیا تو انہوں وہاں، پتے جیسی دم والی چھپکلی، سنہرے رنگ کی ایک چھپکلی اور ایک مینڈک دیکھا ۔ یہ تینوں جاندار اب تک سائنس کی نظروں سے اوجھل تھے۔

 دوسری جانب ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ ایک نایاب تتلی جو کروڑوں سال سے اس زمین پر موجود ہے اب اپنے خاتمے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ تصاویر اور متن اے ایف پی

میکسکو میں پائی جانے والی Baronia brevicornis نامی یہ تتلی اب بہت تیزی سے خاتمے کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ یہ سات کروڑ سال سے زمین پر موجود ہے جسے قدیم ترین تتلی کہا جاسکتا ہے۔
میکسکو میں پائی جانے والی Baronia brevicornis نامی یہ تتلی اب بہت تیزی سے خاتمے کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ یہ سات کروڑ سال سے زمین پر موجود ہے جسے قدیم ترین تتلی کہا جاسکتا ہے۔
اس نئے مینڈک کوبلوچڈ بولڈر فراگ دیا گیا ہے ۔ یہ نم اور تاریک جگہوں پر رہنا پسند کرتا ہے۔
اس نئے مینڈک کوبلوچڈ بولڈر فراگ دیا گیا ہے ۔ یہ نم اور تاریک جگہوں پر رہنا پسند کرتا ہے۔
پتے جیسی دم والی اس چھپکلی ( گیکو) کی لمبائی بیس سینٹی میٹر ہے ۔
پتے جیسی دم والی اس چھپکلی ( گیکو) کی لمبائی بیس سینٹی میٹر ہے ۔
اس دوسری سنہری چھپکلی کو کیپ میل ولے سے دریافت کیا گیا ہے ۔ یہ اپنی نسل کے دیگر جانداروں سے قدرے مختلف ہے۔
اس دوسری سنہری چھپکلی کو کیپ میل ولے سے دریافت کیا گیا ہے ۔ یہ اپنی نسل کے دیگر جانداروں سے قدرے مختلف ہے۔
اس چھپکلی کو Saltuarius eximius کا سائینسی نام دیا گیا ہے اور یہ خود کو چھپانے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے۔
اس چھپکلی کو Saltuarius eximius کا سائینسی نام دیا گیا ہے اور یہ خود کو چھپانے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے۔