'میرے پاس کوئی جواب نہیں'
ابو ظہبی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے جنوبی افریقہ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں جاری ون ڈے سیریز میں شکست سے بچنے کے لیے بلے بازوں سے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔
بدھ کو ابو ظہبی میں پروٹیئز کے خلاف 68 رنز سے شکست کے بعد میزبان ٹیم پانچ میچوں کی سیریز میں دو - ایک سے پیچھے ہے۔
تیسرے میچ میں پاکستانی بلے باز 260 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 191 رنز پر آؤٹ ہو گئے تھے۔
مہمان ٹیم کی جانب سے لیگ سپنر عمران طاہر 53 رنز کے عوض چار وکٹوں کے ساتھ سر فہرست رہے۔
اس میچ میں بھی پاکستان کا ٹاپ آرڈر ناکام رہا اور سب سے زیادہ 61 رنز کی شراکت داری آٹھویں وکٹ میں سہیل تنویر (31) اور وہاب ریاض (33) کے درمیان نظر آئی۔
خیال رہے کہ پاکستانی بلے باز شارجہ میں کھیلے گئے پہلے میچ میں 184 رنز کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے جبکہ دبئی میں جیتنے والے دوسرے میچ میں انہیں 209 کا اسکور بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مصباح نے تیسرے میچ میں ہار کو 'وہی پرانی کہانی' قرار دیا۔
'اگر ہم سیریز جیتنے کے خواہش مند ہیں تو ہمیں اپنی بیٹنگ کے حوالے سے سوچنا ہو گا'۔
'ہمارے بلے باز اچھا آغاز کرتے ہیں لیکن وہ اسے بڑے سکور میں تبدیل کرنے میں ناکام ہیں، ہمیں سوچنا ہو گا کہ بیس، تیس رنز بنانے سے میچ نہیں جیتے جا سکتے'۔
پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف چھ ون ڈے سیریز کھیلی ہیں لیکن اسے کسی سیریز میں کامیابی نہیں ملی۔
مصباح نے کہا کہ وہ بلے بازی میں مسلسل ناکامیوں کی وجہ جاننے سے قاصر ہیں۔
احمد شہزاد (32) اور محمد حفیظ (15) کی جانب سے 50 رنز کا آغاز فراہم کرنے پر مصباح کا کہنا تھا'میرے خیال میں ہماری شروعات اچھی تھی، لیکن اس کے بعد جو ہوا اس کا کوئی جواز نہیں، ہمیں یہ میچ جیتنا چاہیے تھا'۔
تاہم بعد میں 2-86 سے 7-116 کے درمیان محض 31 رنز پر پانچ وکٹیں گر گئیں۔
'میرے پاس کوئی جواب نہیں، بطور پروفیشل بلے باز جب ہم پچ پر سیٹ ہو جائیں تو اپنی اننگز کو مزید آگے لے جانا چاہیے'۔
انہوں نے پہلے دو اوورز میں اٹھارہ رنز دینے کے بعد کم بیک کرتے ہوئے مصباح، عم اکمل (7)، اور اسد شفیق (11) کی وکٹیں لینے والے حریف باؤلر طاہر کی تعریف کی۔
پاکستانی نژاد جنوبی افریقی طاہر کے بارے میں مصباح نے کہا: مسلسل وکٹیں گرنے سے طاہر کو فائدہ ہوا، انہوں نے حملے جاری رکھے۔
جنوبی افریقی کپتان اے بی ڈیویلئرز بھی لیگ سپنر کے معترف نظر آئے اور انہیں ورلڈ کلاس باؤلر قرار دیا۔
ڈیویلئرز نے ٹیم کی مشترکہ کوششوں بالخصوص فاف ڈو پلیسی اور جان پال ڈومنی کی نصف سنچریوں کو بھی سراہا۔
'میرے خیال میں ہم اچھا کھیلے، ہم 280 رنز بنا سکتے تھے لیکن پھر بھی بلے بازوں کی پرفارمنس اچھی رہی'۔
ڈیویلئرز نے کہا کہ وہ دباؤ کے شکار فاف کے لیے بہت خوش ہیں اور اس میچ میں فاف کی اننگز ان کے اور جے پی کے کردار کی عکاسی کرتی ہے۔
دونوں ٹیمیں اب جمعہ کو ابو ظہبی میں آمنے سامنے ہوں گی، جس کے بعد آخری اور پانچواں ٹاکرا پیر کو شارجہ میں ہو گا۔
اس کے بعد پاکستان اور جنوبی افریقہ دبئی میں تیرا اور پندرہ نومبر کو دو ٹی ٹوئنٹی بھی کھیلیں گے۔