'بالی وڈ میں کالے دھن کا وجود نہیں'

شائع November 9, 2012

انیس سو ساٹھ اور انیس سو ستر کی دہائیوں میں فلم انڈسٹری میں کالا دھن ہوتا تھا تاہم اب ایسا نہیں ہے، جاوید اختر۔ فائل فوٹو

اگر کوئی اداکار اپنی مقبولیت کو استعمال کرکے معاشرے کے لیے کچھ اچھا کرتا ہے تو اس میں کیا برائی ہے؟

 یہ کہنا تھا معروف مصنف، شاعر اور گیت کار جاوید اختر کا جب ایک تقریب کے دوران ان سے ایک صحافی نے سماجی کاموں کی آڑ میں کالے دھن چھپانے کے حوالے سے سوال کیا۔

 'وہ (اداکار) کوئی کالا دھن نہیں رکھتے۔ اگر وہ کسی غیر سرکاری تنظیم سے منسلک ہوکر کسی گاؤں میں نل لگواتے ہیں تو کیا اس کا مطلب ہے کہ وہ کالا دھن استعمال کررہے ہیں؟ اگر ان میں سے کوئی گلی کے کتوں کو کچھ کھلاتا ہے تو کیا اس مطلب وہ ان کتوں کے پیچھے اپنا کالا دھن چھپا رہا ہے؟' اختر نے تقریب کے دوران صحافیوں کو بتایا۔

 معروف گیت کار کے مطابق جب وہ انیس سو ساٹھ اور انیس سو ستر کی دہائیوں میں بالی وڈ میں داخل ہوئے تو اس وقت فلم انڈسٹری میں کالا دھن ہوتا تھا تاہم اب ایسا نہیں ہے۔

 اختر نے اپنی اہلیہ خاتون اداکار شبانہ اعظمی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ سماجی کاموں سے وابستہ رہی ہیں۔

 'وہ (شبانہ) بیس بائیس سال سے ایک گاؤں میں کام کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے چالیس ہزار خاندانوں کی امداد کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔ وہ 'نوارہ' نامی گاؤں میں کام کرتی رہی ہیں جہاں لوگ فٹ پاتوں پر سویا کرتے تھے پر اب انکے پاس اپنے فلیٹس ہیں۔ بھلے ہی وہ صرف چار سو پچاس مربع فیٹ کے ہی کیوں نہ ہوں پر ہیں تو فلیٹ ہی۔ انہوں نے آج تک اس حوالے سے شور نہیں مچایا'

 'جب میں ان کے ساتھ پہلی مرتبہ گیا تو میں نے پوچھا کہ وہ اس گاؤں کے ساتھ کیا کریں گی کیوں کہ وہ گاؤں ہائی وے سے کافی دور تھا۔ وہاں بجلی تک نہیں تھی۔ اب وہاں ایک پکی سڑک ہے، اسکول ہے، کمپیوٹر سینٹر ہے، خواتین کا پیشہ ورانہ مرکز ہے، زچگی مرکز ہے اور لوگ کمپیوٹر کے ذریعے انگریزی سیکھ رہے ہیں'

 اختر کا کہنا تھا کہ اس کام کو انجام دینے میں شبانہ کی کئی افراد نے مدد کی۔ بہت سے لوگوں نے 'ویدربھا' کو رقم بھیجیں جن کا کسی کو علم نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے منفی سوچنا غلط ہے۔

جاوید اخترجلد ہی چھوٹے پردے پر واپس آ رہے ہیں جہاں وہ دلیپ کمار، مینا کماری سمیت بالی وڈ کی گیارہ معراف شخصیات کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی کے بارے میں معلومات  فراہم کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025