عورت اپنی بیٹی کے ہلاک ہونے پر رورہی ہے۔ فائل فوٹو
عورت اپنی بیٹی کے ہلاک ہونے پر رورہی ہے۔ فائل فوٹو

پشاور: عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے پشاور میں اینٹی پولیو ٹیم کے دو ممبرز کی ہلاکت کے بعد پاکستان بھر میں پولیو ویکیسن کے قطرے پلانے کی مہم بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ کل کراچی میں پولیو ویکسین رضاکار خواتین کی ہلاکت کے بعد آج پشاور میں تین مختلف ٹیموں پر فائرنگ کی گئی جن میں دو رضاکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق یہ حملے پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ میں کئے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، پولیو ویکسینیشن ٹیم کی ایک خاتون اور اس کے ڈرائیور کو چارسدہ میں ہلاک کیا گیا۔

 اس حملے کی ابتدائی خبر کے بعد، چارسدہ کے ای ڈی او نے کہا تھا کہ صوبے بھر میں پولیو کیخلاف مہم جاری رہے ۔ ان کے مطابق ' اس طرح کے حملے' حکومت کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے ۔

اس کے علاوہ پولیو ٹیم کے ایک ممبر کو پشاور میں قتل کیا گیا۔ زخمی ورکر کو علاج کیلئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ یہ واقعہ پشاور کے خزانہ علاقے میں پیش آیا۔

 ایک دوسرے واقعے میں نامعلوم بندوق برداروں نے نوشہرہ میں ایک پولیو ٹیم پر حملہ کیا جس میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

ان نئے حملوں کے بعد عالمی ادارہ صحت نے پاکستان بھر میں انسدادِ پولیو مہم روک دی ہے۔

ادارے نے کہا ہے کہ فیلڈ میں کام کرنے والا اسٹاف مزید ہدایات ملنے تک کام بند کردے۔

اس سے قبل منگل کے روز کراچی اور پشاور میں پولیو مہم سے وابستہ پانچ خواتین کو فائرنگ کے مختلف واقعات میں ہلاک کردیا گیا تھا۔  صرف کراچی میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں چارخاتون رضاکاروں کو قتل کیا گیا تھا۔

پانچویں خاتون رضاکار کو پشاور میں ہلاک کیا گیا تھا۔

 واضح رہے کہ منگل کو پانچ خواتین کے مارے جانے سے قبل کراچی میں ایک مرد کارکن کو بھی ہلاک کیا گیا تھا۔

خبررساں ایجنسی اے پی کے مطابق، تحریکِ طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے منگل کے روز پولیو ٹیموں پر کئے جانے والے قاتلانہ حملوں کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔

 پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو اب بھی ایک وبا کی صورت موجود ہے۔ ان ممالک میں نائجیریا اور افغانستان شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں