ایران نے مذاکرات کی امریکی پیشکش مسترد کردی

شائع February 7, 2013

آیت اللہ خامنائی ایران کی ایئر فورس کے آفیسرز سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔

دبئی: ایران کے سب سے بڑے رہنما آیت اللہ خامنائی نے امریکہ کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر دو طرفہ مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی۔

امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے رواں ہفتے دونوں ملکوں میں جاری مسائل کو حل کرنے کیلیے براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔

آئی آر آئی بی کے مطابق خامنائی نے ایرو اسپیس فورس کے حکام اور اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نادان لوگوں نے امریکا کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو سراہا حالانکہ مذاکرات سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ لوگ ایران میں دوبارہ سے امریکی راج کے خواہشمند ہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پوری قوم اس معاملے پر ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہو جائیگی۔

خامنائی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی ناکام ہو چکی ہے اور اب امریکا اپنی ساکھ بچانے کیلیے نئے کارڈ کھیل رہا ہے اور اسی کے تحت ایران کو مذاکرات کی طرف گھسیٹا جا رہا ہے۔

آیت اللہ خامنائی کا یہ بیان جو بائیڈن کے بیان کے ایک دن بعد آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا، ایرانی رہنماؤں سے دوطرفہ مذاکرات کیلیے ملاقات کرنے کیلیے تیار ہے۔

بائیڈن نے میونخ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ آفر موجود ہے لیکن یہ حقیقت پسندانہ اور ٹھوس ہونی چاہیے۔

سال 1979 میں ایران کے بادشاہ رضا شاہ پہلوی کو ہٹائے جانے کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے اور اس کے بعد دونوں ملکوں کی سفارتی سطح پر ملاقاتیں بھی انتہائی محدود ہو گئی تھیں۔

اس وقت ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات ایران کے متنازع ایٹمی پلانٹ تک محدود ہیں جس پر 26 فروری سے مذاکرات کا دوبارہ سے آغاز ہو گا۔

اس موقع پر خامنائی نے صدر احمدی نژاد اور پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لارجانی کے درمیان جاری تنازع کے حوالے سے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا وہ آپس کی لڑائی ختم کریں۔

انہوں نے کہا کہ آفیشلز اپنے ذاتی جھگڑے ایک طرف رکھتے ہوئے ملکی مفاد میں کردار ادا کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025