• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

شائع February 20, 2013

السٹریشن --.
السٹریشن --.

پرسوں، 19 فروری، صبح آٹھ بجے لاہور میں ایف سی کالج کے سامنے نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے پروفیسر ڈاکٹر علی حیدر اور انکے آٹھ سالہ بیٹے مرتضی حیدر کو ہلاک کر دیا۔

شعبہء طب کو مسیحائی کا شعبہ بھی کہا جاتا ہے۔ مسیحا کا لفظ مسیح سے نکلا ہے اور مسیح کو بھی بلآخر سولی پر ہی چڑھایا گیا تھا۔

ڈاکٹر علی حیدر ساری عمر مریضوں کی بینائی درست کرتے رہے، لیکن اندھوں کے اس دیس میں اب انکی ضرورت باقی نہ تھی۔ ان کا واحد قصور ان کا عقیدہ تھا اور مملکت خداداد میں اب عقیدے کی ’درستگی‘ بہت زیادہ ضروری ہو چکی ہے۔

گزشتہ ایک ماہ کے عرصے میں کوئٹہ میں مقیم ہزارہ آبادی دو سو سے زائد لاشیں اٹھا چکی ہے۔ ان کا قصور بھی عقیدے کا ہی تھا۔ خالد احمد کی کتاب ’فرقہ واریت کی جنگ‘ میں پچھلے 52 سالوں میں قتل کیے جانے والوں پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔

ڈاکٹر علی حیدر پر حملہ کوئی غیر معمولی واقعہ نہیں تھا اور سن 2001 کے بعد سے 50 سے زائد ڈاکٹروں کو سعودی عرب اور ایران کے مابین اس گھٹیا جنگ کی بھینٹ چڑھایا جا چکا ہے۔ آٹھ سالہ مرتضی اور دو سالہ ہزارہ بچے کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ مختلف عقیدے کے گھرانوں میں پیدا ہوئے۔

لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں چند لوگ ہر بار موم بتیاں جلا کر لواحقین سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہماری ناقص رائے میں تو ان کو اب اگر بتیاں جلانی چاہییں کیونکہ اب یہ ملک، ملک نہیں رہا، قبرستان ہو چکا ہے۔

ابھی کچھ ہی روز قبل تو ڈاکٹروں نے اپنے حقوق کے لیے ہڑتال کر رکھی تھی۔ ڈاکٹر علی حیدر اور کوئٹہ میں مارے جانے والوں کے لیے ہڑتال کون کرے گا؟ ان کو انصاف کی فراہمی کون کرے گا؟ لاہور کے گورنر ہاؤس اور علمدار روڈ کے لواحقین کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں؟ برما اور فلسطین کے مسلمانوں کے دکھ میں کڑھنے والے کہاں ہیں؟ عافیہ کی عصمت کے رکھوالے 25 ہزارہ خواتین کی شہادت پر خاموش کیوں ہیں؟

اور یہ جو سادہ لوح اپنے پیاروں کے کفن سڑک پر رکھ کر بیٹھے ہیں، کیا تاریخ کا سبق بھول گئے؟

حسینی قافلے سے وابستگی کا اظہار کرنے والے، کوفہ والوں کا کردار بھول گئے؟

انصاف کی توقع کس سے لگا رہے ہو عقل مندو! ان منصفوں سے جو ملک اسحاق کا نان نفقہ مقرر کرتے ہیں؟ اس سیاسی جماعت سے جو اپنے گورنر کے قاتلوں کے ساتھ شیروشکر ہو رہی ہے؟ اس سیاسی جماعت سے جس کا وزیر اپنی حفاظت کے لیے سپاہ کے بندے استعمال کرتا ہے؟ اس فوج سے جو کئی برس ان قاتلوں کی پشت پناہی کرتی رہی ہے؟ اس ایف سی سے جو چڑیا کو تو پر نہیں مارنے دیتی، اسلحے بھری گاڑیوں سے بے خبر رہتی ہے؟ اس میڈیا سے جو اپنے تئیں آزادی کا دعوی کرتا ہے لیکن احسان اللہ احسان کی ایک ’بڑھک‘ پر ساری کوریج اس کے حوالے کر دیتا ہے؟

اس عوام سے جو ویلنٹائن منانے پر سیخ پا تھی اور سینکڑوں ہلاکتوں پر خاموش ہے؟ عالمی اداروں سے؟ ان طالبان سے جو نو سو چوہے کھا کر اب مذاکرات کے لیے آمادہ نظر آتے ہیں؟ امریکہ سے؟ جو ڈرون حملوں کے شکار ہر جوان مرد کو دہشت گرد قرار دیتا ہے؟

افریقہ کے ساحل سے لے کر تا بہ خاکِ کاشغر ایک بھیانک کھیل جاری ہے۔ اس کھیل کا ایک فریق ایران تو دوسرا سعودی عرب ہے۔ ایک جانب شکست کا بدلہ دوسری جانب وار کر کے لیا جاتا ہے اور طاقت کے گھمنڈ سے بھرپور ان قوتوں کی برق گرتی ہے تو بیچارے عام مسلمانوں پر۔

کوئٹہ کے ہزارہ لوگوں کا شمار انتہائی امن پسند اور پڑھے لکھے لوگوں میں ہوتا ہے۔ گزشتہ 10 سال میں دو ہزار سے زائد ہزارہ مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے آج تک کوئی جوابی کاروائی نہیں کی اور وہ آج تک جرم ضعیفی کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ پاکستانی ریاست سے تو انصاف کی توقع لگانا ہی بے وقوفی ہے۔

ریاست کا کام شہریوں کی جان اور مال کا تحفظ ہوتا ہے، ہماری ریاست تو ہمیں بجلی تک نہیں فراہم کر سکی، امن و امان تو بڑے دور کی بات ہے۔ ان واقعات میں براہوی النسل ’سپاہ‘ کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں لیکن گورنر راج نافذ کر کے مرکزی حکومت حالات سے اپنی لاعلمی اور نااہلی کا ثبوت پیش کر چکی ہے۔

ان واقعات کے ذمہ داران کا تعین کرنا کچھ اتنا آسان بھی نہیں۔ کچھ سال قبل کیے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اہل تشیع کو مسلمان ماننے کو تیار ہی نہیں۔ ان حالات میں ہم کس کے ہاتھ پر معصوموں کا خون تلاش کریں؟


majeed abid 80عبدالمجید کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور انہیں تاریخ، سیاست اور معاشیات کے مضامین میں دلچسپی ہے۔

عبدالمجید عابد

لکھاری میڈیکل کے طالب علم ہیں اس کے ساتھ تاریخ، سیاسی معیشت اور ادب میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کے بلاگز یہاں پڑھیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: abdulmajeedabid@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (9) بند ہیں

Shoaib Zafar Feb 20, 2013 02:13pm
Ridiculous, and disgusting. at first you should have proofs to accuse others such as Saudia or Iran.We are hebatual of blanketing our own mistakes through accusing others. you think Saudia and Iran are invloved behind this shoot out. wake up!
احمر Feb 20, 2013 03:29pm
محترم عبدالمجید عابد آپ نے بہت اچھا لکھا، جن دو ممالک کے بھیانک کھیل کا آپ نے تزکرہ کیا ان میں سے ایک کا کردار تو بالکل واضح ہے پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کے حوالے سے ذرا ایران کے کردار کی بھی نشاندہی فرمادیجئے
aus sain Feb 20, 2013 03:43pm
السلام علیکم ہمارے لکھاری حضرات اگر اس قوم پر احسان فرمائیں اور ایک نظر اگر جنرل ڈائر کی کتاب اور کراچی قتل عام کی فارینسک رپورٹ پر فرمائیں تو بات بالکل واضح ہو جاتی.
Ahsan ur Rehman Feb 20, 2013 03:59pm
عبدالمجید صاحب بہت خوب لکھا آپ نے، اور خوب اچھے طریقے سے ہمارے معاشرے میں موجود کوتاہیوں کمزوریوں اور منافقت کو سامنے لے کر آئے ہیں۔ مگر معذرت کے ساتھ میں آپ کی اس بات سے اختلاف کروں گا کہ یہ ایک پراکسی وار کا شاخسانہ ہے جس کے پیچھے سعودی عرب یا ایران موجود ہیں۔ وہ گروپ جس نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی وہ میڈ ان پاکستان ہے۔ اس کو بنانے والے خود ہمارے محافظ ہیں۔ ان کی جانب سے ہزار کلو گرام دھماکہ خیز مواد کی خریداری، تیاری اور ان کو ذخیرہ کرنے پر آنکھیں بند کرنے والے بھی ہماری یہ ایجنسیاں ہےں۔ جو کہ ان کو ہمیشہ سے اپنے مقصد کیلیئے استعمال کرتی آئیں ہےں۔ تو اس سب میں سعودی عرب اور ایران جیسے ممالک کو شامل کر کے اپنے آ پ کو بری الذمہ قرار دینا ہزارہ کمیونٹی کیساتھ بہت بڑی ذیادتی ہو گی۔
عبدالمجید Feb 20, 2013 04:23pm
میں آپ کی رائے سے اتفاق کرتا ہوں، گزارش محض اتنی ہے کہ لشکر جھنگوی کو چندہ فوج سے نہیں بلکہ سعودیہ اور پاکستان کی تاجر برادری سے ملتا ہے لہذا ہم نے ان کی نشاندہی کی ہے۔ ہمیں واقعات کو نہ صرف داخلی بلکہ خارجی نکتہ نگاہ سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔
عبدالمجید Feb 20, 2013 04:29pm
جناب من، ایران پر ہم ایک خاص مضمون لکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور آل سعود کی طرح آل خمینی کا بھی کچا چٹھا کھول کر بیان کیا جائے گا۔ خصوصی طور پر انٹر نیٹ پر موجود شر پسند عناصر کا جو اس ملک کو توڑنے کا عزم رکھتے ہیں
Ahsan ur Rehman Feb 20, 2013 05:07pm
مگر پھر معذرت کیساتھ یا تو ایران بہت ہی غریب ملک ہے اور یا پھر اس نے شیعہ تنظیموں کی امداد روک دی ہے۔ کہ جس کی وجہ سے شیعہ تنظیموں کی جانب سے لشکر جھنگوی تنظیم یا اس تنظیم کے حمایتی مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر حملو ں کو روک دیا گیا ہے۔ اور دوسری بات یہ کہ شیعہ تو پورے ملک میں موجو دہیں۔ خیبر پختوانخواہ، گلگت بلتستان ، پنجاب، سندھ جبکہ اس کے علاوہ بلوچستان کے اندر ہزارہ برادری کے علاوہ بہت سی دوسری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شیعہ بھی موجود ہیں۔ مگر سب سے آخر میں آکر عذاب کا پہاڑ معصوم ہزارہ برادری پر ہی گرتا ہے۔
شانزے Feb 20, 2013 09:51pm
بلا تبصرھ http://jang.com.pk/jang/feb2013-daily/18-02-2013/col2.htm
سرباز دومڑ ، جنوبی پشتونخوا Feb 21, 2013 09:33am
بہت خوب ، ہمارے ہزارہ بھائی اس وقت ایران اور سعودی کی جنگی چکھی میں پھس رہے ہیں جیسے ہی ہزارہ قوم پر دہشت گردی کا حملہ ہوتا ہے پاکستان کے دیگر شہروں سے ایران کے پروردہ شعیہ بنیاد پرست اس مظلوم قوم کے احتجاج کو ہائی جیک کرلیتے ہیں حالانکہ ہزارہ برادری کے سیاستدان اور دانشور کہتے ہیں کہ ہمیں ایک قبا ئل کے طور پر اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے لیکن شیعہ بنیاد پرست ہزارہ قوم کی لاشوں پر شیعہ بنیاد پرستی کو فروغ دینے پر تلے ہوئے ہیں

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025