• KHI: Partly Cloudy 26.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.2°C
  • ISB: Rain 15.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.2°C
  • ISB: Rain 15.1°C

خیبرپختونخواہ: پانچ سال میں نو ہزار سے زائد دہشتگردی کا شکار

شائع March 26, 2013

فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی ایک رپورٹ کیمطابق گزشتہ پانچ سالوں کے دوران خیبر پختونخواہ اور فاٹا میں دہشت گردوں کے حملوں میں فوجی اہلکاروں، ایف سی اور پولیس کے جوانوں کے علاوہ قبائلی امن لشکروں کے ارکان سمیت  نوہزار سے زائد افراد مارے گئے۔

خفیہ اداروں کی جانب سے منگل کے روز خیبرپختونخواہ اور فاٹا میں دہشت گردی کے خلاف پانچ سال کے دوران کئے گئے آپریشنز کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے افغان حکومت سے رابطےبڑھ گئے ہیں جس کے سبب پاکستان کے سرحدی علاقوں میں مزید دہشت گردی کا خطرہ ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے منگل کو خیبرپختونخواہ حکومت کی معاونت کے لیے ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشنز2011ء کی  آئینی حیثیت سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔ اس  ریگولیشن کے تحت گرفتار دہشتگردوں کو قبائلی علاقوں میں قائم خصوصی حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔

جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر پروفیسر ابراہیم نے ریگیولیشن کو چیلنج کر رکھا ہے۔ خفیہ اداروں کے وکیل راجہ ارشاد نے ان ریگولیشنز کا دفاع کرتے ہوئے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2008ء سے اب تک خیبرپختونخواہ اور فاٹا میں دوسوپینتیس خودکش، نو ہزار دوسو ستاون راکٹ اور چار ہزار دوسو چھپن بم دھماکے ہوئے۔

ان حملوں میں مارے جانے والے نوہزار سے زائد افراد میں پانچ ہزار ایک سو باون عام شہری، ایک ہزار چار سو اناسی فوجی، چھ سو پچہتر ایف سی جبکہ ایک ہزار سات سو سترہ پولیس اہلکار شامل ہیں۔ خیبر پختونخوا میں امن کمیٹیوں کے دوسو تینتالیس افراد ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک جبکہ دوسو پچہتر زخمی ہوئے جبکہ نوسو پچانوے اسکول اور پینتیس کالجز بھی تباہ کئے گئے۔

 دہشگردوں کی سرکوبی کیلئے چار سو پچہتر بڑے اور ایک سو تینتیس چھوٹے جبکہ چھ ہزار سرچ آپریشنز کئے گئے، اس دوران تین ہزار اکاون دہشتگرد مارے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2007ء سے 2008ء تک دہشت گردی عروج پر تھی۔ تاہم فورسز کی کارروائی سے تحریک طالبان کی طاقت کم ہو گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے افغان حکومت سے تعلقات بڑھ رہے ہیں۔ افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں مہمند، باجوڑ ایجنسی، دیر، سوات اور چترال میں مزید دہشت گردی کا خطرہ ہے۔

خفیہ اداروں کی اس رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اگر حراستی مراکز میں قید دہشتگردوں کو رہا کیا گیا تو وہ پھر سے ریاست پر حملے کرینگے۔ ان دہشتگردوں کو خیبرپختونخواہ تک محدود رکھنا مشکل ہو جائے گا اور وہ لاہور، کراچی جیسے شہروں میں داخل ہو کر دہشتگردی کی نئی لہر شروع کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کیمطابق حراستی  مراکز میں ان دہشتگردوں کے لیے خصوصی پروگرام بھی جاری ہے تا کہ ان کی پاکستان اور اس کے آئین سے وفاداری کو بحال کیا جا سکے۔

عدالت نے رپورٹ پر درخواست گزار کے وکیل سے جواب طلب کر لیا جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری پاٹا اور سیکرٹری فاٹا نے بھی الگ الگ رپورٹس پیش کیں۔ کیس کی سماعت کل پھر ہو گی۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025