مشرف۔ اے پی فوٹو
مشرف۔ اے پی فوٹو

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر)  پرویز مشرف کی ضمانت مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جاری کردیا گیا ہے۔

فیصلہ  6 صفحات پر مشتمل ہے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق مشرف کو ان کے محافظوں نے فرار ہونے میں مدد کی۔

فیصلے کے مطابق پولیس پرویز مشرف کی گرفتاری کیلیے ذمہ داری پوری نہ کرسکی۔ اس کے ساتھ فیصلے میں کہا گیا کہ مشرف کا فرار ہونا ایک علیحدہ جرم ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ججوں کو نظر بند کرنا دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججز نظر بندی کیس سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جس کے بعد پرویز مشرف کمرہ عدالت سے فرار ہوگئے۔  رپورٹ کے مطابق اعلی پولیس افسران پرویز مشرف کو گرفتار کرنے چک زئی پہنچ گئے ہیں۔

پرویز مشرف  عدالت سے فرار ہونے کے بعد اپنے فارم ہاؤس چک شہزاد پہنچ گئے تھے۔

قبل ازیں ملنے والی رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کے وکلا نے سپریم کورٹ میں اپیل جمع کرادی ہے۔

اپیل کا متن ہے کہ مشرف پر ججز کی نظر بندی کا  الزام قابل ضمانت ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ کسی بھی نظر بند جج نے مشرف کے خلاف درخواست نہیں دی۔

اپیل میں مزید کہا گیا کہ مشرف کے خلف درخواست ایک آدمی نے ذاتی طور پر دی اور اس کیس میں کوئی بھی نظربند ہونے والا جج فریق نہیں بنا۔

یہ اپیل چودہ صفحات پر مشتمل ہے۔ اپیل مین کہا گیا ہے کہ مشرف کو ضمانت قبل از گرفتاری دی جائے۔

عدالت نے ان کے خلاف دہشتگردی کی دفعات جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ پارٹی کے سیکریٹری جنرل  محمد امجد نے رائٹرز کو بتایا کہ اسلا آباد ہائیکورٹ نے ججز نظر بندی کیس میں مشرف کی بیل خارج کردی ہے اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

اے پی ایم ایل کے چیف کوآرڈینیٹر ڈاکٹر امجد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے پرویز مشرف کے وکلا سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی اپنا فیصلہ کا اعلان شام کو کرے گی۔

اس کے علاوہ چک زئی، جہاں پرویز مشرف کا فارم ہاؤس واقع ہے، سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔ اور علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے ہیں۔

جسٹس شوکت عزیزصدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے  سنگل بینچ نے پرویز مشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر پرویز مشرف نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کی لیکن جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے خارج کردیا اور سابق آمر کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

گزشتہ ہفتے مشرف کو چھ دن کی عبوری ضمانت ملی تھی۔

خیال رہے کہ مشرف کو ججز نظر بندی میں عدالت کے اشتہاری مجرم قرار دے چکی ہے۔

گیارہ آگست سن 2009 کو چوہدری محمد اسلم گمان ایڈوکیٹ کی شکایت پر درج ایف آئی آر پر یہ کیس چلایا گیا تھا۔

انہوں نے پولیس سے کہا تھا کہ 3 نومبر سن 2007 میں ایمرجنسی لگانے کے بعد ججز کو نظر بند کرنے کے جرم میں مشرف کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

ایچ آر سی پی کا نظریہ

ایچ آر سی پی نے کمرہ عدالت سے مشرف کے بھاگنے کے حوالے سے کہا ہے کہ مشرف کا یہ قدم یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی کی ہوئی غلطیوں کے لیے کسی کو بھی جواب دہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ پاکستانی کی ملٹری اتھارٹیاں جو مشرف کو سپورٹ کررہی ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ عدالت کے حکم کی پاسداری کریں۔

ہیومن رائٹز واچ کے پاکستان کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ایسا کرکے ملٹری اپنے اوپر سے یہ الزام کو دھو سکتی ہے کہ وہ قانون کو نہیں مانتی۔

تبصرے (8) بند ہیں

محمد فاضل عارف Apr 18, 2013 11:05am
السلام علیکم: مُشرف صاحب کو وہی کچھ کاٹنا پڑ رہا ہے جو کہ انہوں نے بویا تھا.اورخدا تعالیٰ کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے لیکن اگر کوئی سمجھے.آج مشرف صاحب کس بے بسی سے عدالت سے گرفتاری کے ڈر سے بھاگے ہیں اس پر سوائے ندامت کے اور کچھ نہیں کہا جا سکتا.لیکن یہ بات تو سب پر عیاں ہوگئی کہ مشرف صاحب کتنے بہادر کمانڈر ہیں جو اپنے وارنٹ گرفتاری کا سامنا نہیں کر سکے وہ ملک کی حفاظت کیا خاک کرئیں گے.نعرہ تو اتنا بڑا لگاتے ہیں کہ
Mansoor Ali Apr 18, 2013 12:01pm
پاڪستان آرمي کي پرويز مشرف (ڊڪٽيٽر) جي حفاظت ن ڪرڻ گهرجي ... هن کي هڪ عام مجرم وانگر ڪورٽن ۾ پوليس جي ذريعي پيش ڪيو وڃي .. هن جي سيڪيورٽي پاڪستان آرمي ڪري رهي آهي، ان مان اسان جهموريت جي حمايتن کي شڪ شبا پيدا ٿي رهيا آهن ... پاڪستان آرمي جيڪڏهن جهموريت جو ڀلو چاهي ٿي ت پرويز مشرف جي حمايت ڪرڻ ڇڏي ڏئي جيئن اسان کي يقين ٿئي ت آرمي جهموريت جو تسلسل چاهي ٿي .... ڪورٽن کي پهريون موقعو مليو آهي ت هڪ ڊڪٽيٽر کي پنهنجي ڪيل گناهن جي سزا ڏين ... ۽ ماضي ۾ ڪيل جمهوريت دشمن فيصلن جي ڪاري داڳ کي ڪجه ڌوئن .... جهموريت زنداآباد ... ڊڪٽيٽرشپ مرداآباد ...
Abdul Wali Apr 18, 2013 01:29pm
Dear Mansoor, I am agree with you.
Syed Apr 18, 2013 02:09pm
ہر عروج کو زوال ہے۔ کل ضیاء، آج مشرف اور کل چوہدری افتخار، ہونا ہر آمر کا یہی حال ہے۔
Israr Muhammad Khan Apr 18, 2013 02:54pm
Today is greatest day of Pakistan history we request the Army to keep away from this.nothing will happen if he arrested for his own cause the army should be impartial
Shehbaz Apr 18, 2013 05:07pm
Alas, it is so pity. In fact where a simple comman man is valued then what can be expected about a patriot to be respected and valued. Congrats the dishonest & disloyal people. And all those people who are in favour of pulling legs. It seems the most beautiful land on earth Pakistan is captured by desperados, looters, decoits who pretend to be sincere with the country, in fact by making unlettered people fool they want to rule the country and earn their repute in society through politics, heavy money. Moreover if it is asked to any lawyer/advocate about LAW/CONSTITUTION in Pakistan, their answer would be the same like (There is no LAW/CONSTITUTION in Pakistan). That's very true indeed because any WRONG thing can be RIGHT under LAW & any RIGHT can be WRONG through some sources. It is being seen these days very often like when an order is issued about any case it gets change later just because of some pressure from heavy authorities/parties, so where is LAW/CONSTITUTION...................? NOWHERE. Money oh sorry heavy finance, recomendation & support do matter. The educated and mature people should think about it.
Israr Muhammad Khan Apr 18, 2013 05:13pm
آج ملک کی تاریخ کا ایک عظیم دن هے سابق ڈکٹیٹر کی گرفتاری ایک بہت بڑا قدم هے هم عدلیہ کو سلام پیش کرتے هیں اور فوج سے بھی یه توقع رکھتے هیں که وه اس معاملے میں غیرجانبدار هوگی مشرف کو گرفتاری دینی چاہیے اور فوج کو اپنی بدنامی سے بچنے کیلئے اس معاملے میں غیر جانبدار رہنا چآئیے اور قانون کا احترام کریں تاکہ اداروں کے ٹکراؤ کا تاثر نه ابھریں
Syed Apr 18, 2013 11:48pm
ہمارا مخالف طمانچہ بھی ساتھ ہی پیش کر دیں۔۔۔ عدلیہ کی مطلق العنانیت پر، فرقہ وارانہ بنیادوں پر دہشت گردوں کی حمایت اور مسلسل رہائی پر، ملکی سیاست اور معاملات میں مسلسل جانبدارانہ مداخلت پر، سستے، فوری اور دُور رس اثر کے حامل عدالتی انصاف کی مُستقل بنیادوں پر مسلسل عدم فراہمی پر وطن بھر کے محروم عوام کا ایک بھرپور طمانچہ۔