عقدِ ثانی
is blog ko Mirza Yasin Baig ki awaaz mein sunne ke liye play ka button click karen | اس بلاگ کو مرزا یٰسین بیگ کی آواز میں سننے کے لئے پلے کا بٹن کلک کریں
[soundcloud url="http://api.soundcloud.com/tracks/88964304" params="" width=" 100%" height="166" iframe="true" /]
عقدِ ثانی ایسا خواب ہے جو ہر شادی شدہ بار بار دیکھتا ہے۔ جو کہتا ہے کہ میں نے یہ خواب کبھی نہیں دیکھا وہ اپنی بیوی کے سر پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائے۔ مبارک ہو، اگر آپ نے جھوٹی قسم کھائی ہے تو آپ خودبخود عقدِ ثانی کی طرف ایک قدم بڑھاچکے ہیں۔
عقدِ ثانی کے لیے ضروری نہیں کہ آپ رنڈوے یا طلاق یافتہ ہوں، بس کنوارے نہ ہوں۔ مرد کی ساری بے تابی یہی ہوتی ہے کہ وہ جلد سے جلد کنوارپنے سے چھٹکارا پالے۔
عقد ثانی کے لیے بس اتنا ہی کافی ہے کہ آپ کا دل دھڑکتا ہو۔ عقدِ ثانی کا مطلب یہ بھی نہیں ہوتا کہ آپ کو آپ کی بیوی سے پیار نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کھوجی ہیں جاننا چاہتے ہیں کہ ایک عورت دوسری عورت سے کتنی مختلف ہوتی ہے۔
ملّا اپنی تقریروں سے ہی ظاہر کردیتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے کتنے مختلف ہیں مگر عورت کو جاننے کے لیے عقدِ ثانی ضروری ہے۔ اس جملے سے اختلاف رکھنے والے مرد حوصلہ تھامے رکھیں کہ ان پر بھی ایک علیحدہ مضمون کی ضرورت ہے۔
عقدِ ثانی کے لیے خفیہ مہم جوئی شرط اولین ہوتی ہے، وہ اس طرح کے پہلی والی کو کچھ پتہ نہ چلے اور جو نشانے پر ہے اسے پل پل کی خبر ہو مگر اکثر سب کچھ اُلٹ ہو جاتا ہے۔
عقدِ اوّل کے لیے والدین سمیت تمام قریبی عزیز و اقارب کوششیں کرتے ہیں جبکہ عقدِ ثانی کے لیے خود ہی ساری کوششیں کرنی پڑتی ہیں۔
عقدِ ثانی کے لیے نقدِ ثانی بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ پہلی کی دستِ حاجت کے بعد جو کچھ بچتا ہے اس سے ایک پان تو آسکتا ہے مگر خوبصورت جان نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عقدِ ثانی کے شوقین اوپر کی کمائی کی جانب راغب ہوجاتے ہیں۔
ہمارے دوست علیل جبران کا کہنا ہے کہ بیوی ہمیشہ چھوٹے قد کی ہونی چاہیئے تاکہ شوہر کی اوپر کی کمائی تک اس کا ہاتھ نہ پہنچے۔
عقدِ ثانی ایک ایسا خواب ہے جس کی تعبیر کم کم ہی ملتی ہے۔ تعبیر ملے نہ ملے دونوں صورت میں مرد گھاٹے میں رہتا ہے۔ مہنگائی اتنی شدید ہے کہ ایک چپّو سے دو کشتیاں چلانا مشکل ترین کام ہے۔
عقدِ ثانی کا مزہ تب تک ہے جب تک کہ عقد نہ ہو۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جو مرد عقدِ ثانی کرنا چاہتے ہیں ان کی پہلی بیگم زیادہ حسین ہوتی ہے۔ اس سے گمان ہوتا ہے کہ شادی بینائی میں کمی کردیتی ہے۔
عقدِ ثانی پچھتاوا نہیں حِرص ہے۔ عقدِ ثانی کے لیے پہلے دفاتر مقبول تھے، اب فیس بک نے اس کی جگہ لے لی ہے۔
علیل جبران فرماتے ہیں فیس بک سے عقدِ ثانی کم اور طلاقیں زیادہ ہوئی ہیں۔
عقدِ ثانی کا ذکر بیوی سے کرنا ایسا ہے جیسے نواز شریف کا زرداری سے یہ کہنا کہ میں تمہاری حکومت گرانے جارہا ہوں۔
عقدِ ثانی کا خیال جنرل کے دل میں بھی جاگ سکتا ہے اور ایک بھیک مانگنے والے کے دل میں بھی ۔
یہ خود رو پودا ہے جو پہلی بیوی کی آمد کے بعد سے من آنگن میں کھلنے لگتا ہے۔ کچھ خوش فہم ساری زندگی عقدِ ثانی کا خیال دل میں لیے اِدھر اُدھر تاکا جھانکی کرتے رہتے ہیں اور گناہ بے لذّت کے حقدار ٹھہرتے ہیں۔
میرے ایک واقف کار اتنے دیدہ دلیر تھے کہ اپنی پہلی شادی کی تقریب میں جس حسینہ کو تاڑا اسی سے صرف دو سال بعد عقدِ ثانی کرلیا۔ موصوف کی دوڑ اب ایک بیوی سے دوسری بیوی تک۔ گیارہ بچوں کے مالک ہیں۔ بیویوں کے بعد جو بھی وقت بچ جائے ملازمت کو دیتے ہیں۔ کہتے ہیں عقدِ ثانی نے مجھے نانی یاد دلادی ہے، وہ بھی نانا کو ایسے ہی دھوتی تھیں جیسے میری بیوی اوّل و دوم مجھے صاف ستھرا رکھتی ہیں، اتنا صاف ستھرا کہ اب کسی زنانی کے لیے آنکھ تک میلی نہیں ہوتی۔
علیل جبران کا کہنا ہے کہ مغرب مشرق سے اسی لیے بہتر ہے کہ یہاں عورت کو جاننے کے لیے عقدِ ثانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔ آدھا تو نظر ڈالنے سے ہی نظر آ جاتا ہے، باقی آدھے کے لیے زوجیت میں لینا ضروری نہیں، بانہوں میں لینا کافی ہوتا ہے۔
ہمارے بیسمنٹ میں ایک بار ایک گورا رہنے آیا۔ سات ماہ بعد اس نے مژدہ سنایا کہ وہ اگلے ماہ نئی گرل فرینڈکے لگژری اپارٹمنٹ میں منتقل ہورہا ہے۔ ہمارے کچھ بولنے ہی سے پہلے ہی اس نے ہمارے لبوں کو انگریزی کے لیے مُڑتے دیکھ کر کہا “یہ میری آٹھویں گرل فرینڈ ہے۔ جب ہم دونوں کا دل بھر جائے گا تو میں واپس کسی بیسمنٹ میں چلا جاؤں گا۔”
عقدِ ثانی پر لکھنے کا خیال اسی لیے آیا کہ اسی گورے نے کل اچانک تین سال بعد ڈور بیل بجائی اور مجھ سے پوچھنے لگا کہ کیا تمہاری بیسمنٹ خالی ہے، میری ایکس گرل فرینڈ کو چاہیئے۔
مرزا یاسین بیگ شادی شدہ ہونے کے باوجود مزاح اور صحافت کو اپنی محبوبہ سمجھتے ہیں اور گلے سے لگائے رکھتے ہیں ۔ کینیڈا اور پاکستان کی دوہری شہریت ان کی تحریروں سے جھلکتی ہے۔











لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں