اسلام آباد: سابق جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے ہفتے کو ججز نظربندی کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے جبکہ آل پاکستان مسلم لیگ کے ترجمان ڈاکٹر امجد کی وکلاء تشدد کیس میں گرفتاری کے احکامات جاری کردئے گئے ہیں۔

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں جج عباس کوثر نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف ججز نظربندی کیس کی سماعت کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ چیف کمشنر اسلام آباد جواد پال نے سابق صدر مشرف کے جیل ٹرائل کے احکامات جاری کردیے ہیں جس پر عدالت نے چیف کمشنر کے جیل ٹرائل کے تحریری نوٹیفکیشن آنے تک فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سماعت کے موقع پر سابق صدر کے وکلا عمران فیروز اور ضیاالرحمان نے ضمانت کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے تمام فریقین کو 6 مئی کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

دوسری جانب راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے وکلاء تشدد کیس میں آل پاکستان مسلم لیگ کے ترجمان ڈاکٹر امجد کی عدم پیشی پر عبوری ضمانت خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج چوہدری حبیب الرحمان نے وکلاء تشدد کیس میں اے پی ایم ایل کے ترجمان ڈاکٹر امجد کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔

ڈاکٹر امجد کو عبوری ضمانت کنفرم کرانے کے لیے آج عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم وہ پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے ان کی عبوری ضمانت خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

ججز نظربندی کیس

یہ مقدمہ 11 اگست 2009 کو ایڈووکیٹ چوہدری محمد اسلم گمان کی جانب سے سابق جنرل کے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی آر پر مبنی ہے۔

اس میں پولیس سے کہا گیا تھا کہ وہ 3 نومبر 2007 کو پرویز مشرف کے طرف سے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت 60 ججوں کو نظر بند کرنے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔

یہ مشرف کے خلاف پاکستانی عدالتوں میں جاری تین اعلیٰ سطح کے مقدمات میں سے ایک ہے۔ سابق فوجی آمر پر 2007 میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل اور 2006 میں بلوچ قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل کے الزام میں مقدمات کا سامنا ہے۔

مشرف 11 مئی کو ہونے والے الیکشن میں حصہ لینے کیلیے چار سال کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد گزشتہ ماہ وطن واپس لوٹے تھے، وطن واپسی پر تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ قوم پرستوں نے انہیں نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔

گزشتہ روز جمعہ کو مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ نے ان کے قائد کے خلاف غیر منصفانہ رویے کو جواز بناتے ہوئے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں