نائجیریا کی تین ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ

ابوجا: نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے اسلامی گروپ بوکو حرم کے زیر اثر تین ریاستوں میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے ہمیں کچھ خاص اقدامات کرنے ہوں گے۔
جوناتھن نے ٹی وی پر نشر کی گئی ایک تقریر میں شدت پسندی کا کا سب سے زیادہ نشانہ بننے والی شمال مشرقی ریاستوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں بورنو، یوبے اور ادماوا کی ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتا ہوں، ان ریاستوں میں فوری طور پر فوج تعینات کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کی جانب سے بغاوت اور ششدت پسندی کا سامنا ہے جو ہماری قومی وحدت کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ بن گئے ہیں۔
جوناتھن نے خطاب میں مزید کہا کہ انہوں سرکاری عمارتوں اور تنصیبات پر حملے کیے، معصوم شہریوں اور ریاستی آفیشلز کو قتل کیا، گھروں کو آگ لگائی اور عورتوں اور بچوں کو اغوا کیا۔
انہوں نے یہ حکم بوکو حرم کی جانب سے شمال مشرقی علاقے میں نہر چاڈ کے اطراف کے علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے اور وہاں سے حکومتی آفیشل کے فرار ہونے کے واضح ثبوت ملنے کے بعد کیا۔
سیکیورٹی آفیشلز کا کہنا ہے کہ انہوں نے شمال مشرقی علاقے میں شدت پسندی کے گڑھ ریاست بورنو کے کم از کم دس حکومتی علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
گزشتہ ہفتے بسوں اور مشین گن کے حامل ٹرکوں میں مسلح بوکو حرم کے درجنوں جنگجوؤں نے باما کے علاقے کا محاصرہ کر لیا تھا اور اپنے 100 قیدیوں کو چھڑانے کے ساتھ ساتھ کم از کم 55 افراد کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جس میں زیادہ تر پولیس اہلکار اور سیکیورٹی آفیشل شامل تھے۔
کچھ دن قبل نائجیریا، نائجر اور چاڈ کی فوجوں کی جانب سے دہشت گردوں کو ڈھونڈنے کے لیے بورنو کے علاقے میں واقع مچھیروں کے گاؤں پر چھاپوں کے دوران متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مقامی لوگوں نے سیکیورٹی اہلکاروں کو شہریوں کی ہلاکت کا ذمے دار قرار دیا تھا۔
جوناتھن نے اپنے دفاعی چیف کو ان ریاستوں میں اضافی فوج تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس فیصلے سے نائجیرین صدر اور گورنرز اور شمالی رہنماؤں کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہونے کا امکان ہے جن سے پہلے ہی ان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
پیر کو نائجیریا کی 36 ریاستوں کی نمائندگی کرنے والے نائجیریا گورنرز فورم نے جوناتھن کو شدت پسندی کے باوجود کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کا نفاذ نہ کرنے کی تنبیہ کی تھی۔
بوکوحرم اور القاعدہ سے منسلک انصارو جیسے اسلام شدت پسند گروپ افریقہ کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے ملک کے استحکام کے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔
بوکو حرم کے رہنما ابو بکر شکاؤ نے رواں ہفتے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ان کے گروپ نے سیکیورٹی کے خلاف انتقام کے طور پر متعدد خواتین اور بچوں کو اغوا کر لیا جنہوں نے بغیر کسی وجہ کے ہمارے بچوں اور خواتین کو اغوا کر لیا تھا۔
جوناتھن نے چرچ پر حملوں میں 37 افراد کی ہلاکت اور اس میں بوکو حرم کے ملوث ہونے کے بعد دسمبر 2011 میں بھی اسی طرح کا اعلان کیا تھا تاہم اس وقت یہ چار ریاستوں کے کچھ مخصوص علاقوں پر لاگو ہوتا تھا تاہم جولائی 2012 میں انہوں نے اس ایمرجنسی کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
حالیہ عرصے کے دوران نائجیریا کے دیگر علاقوں میں بھی حالات انتہائی کشیدہ رہے ہیں جہاں گزشتہ ہفتے وسطی ریاست نصاراوا میں مسلح افراد نے جھڑپ کے دوران 46 پولیس افسران کو ہلاک کر دیا تھا۔











لائیو ٹی وی