• KHI: Partly Cloudy 27.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.8°C
  • ISB: Rain 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 27.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.8°C
  • ISB: Rain 13.2°C

زیست کا ساماں

شائع May 17, 2013

فائل فوٹو --.

ہم جو باتیں جنوں میں بکتے ہیں
دیکھ لینا جاودانیاں ہوں گی ! -- جون ایلیا

تمہارا حق وہ قانون ہے جسکے کہ میں پاسدار ڈھونڈتا ہوں، چپٹی زبانوں کے تلووں کو اکھاڑو گے تو لفظ سننے کے علاوہ بول بھی پاؤ گے، ہاتھ پیروں کی برقیت ذہن تک لاؤ کہ وہ بھی کچھ کام کرے، اٹھو کہ اب سفر امید کا وقت ختم ہو چلا اور پورب کی کرنوں کو تمہاری مسلتی آنکھوں کی کوئی پرواہ نہیں، دوسروں کی ترقی کے عقاب کے پنجوں نے تم پر سے خود پسندی کا لحاف جھپٹ کے اتار ڈالا ہے، ارے دیکھو، سنبھلو تم تو دنیا کے سامنے ننگے ہو چلے!

میں ہر اس دل میں رہتا ہوں جو دربار پہ مجاور کے پھونکے ہوۓ نمک کا چمچ دس روپے کے عوض اسلئے خریدتا ہے کہ اسکی بیٹی ہسپتال جاۓ بغیر نمک کی شفا سے ٹھیک ہو جاۓ.

میں ہر اس بھٹہ خشت کے ہاتھوں کی لکیر ہوں جو اپنی بیٹی کو سکول میں دیکھنا چاہتا ہے.

میں اس ہر ماسی کی انگلیوں میں پیوست ہوں جو تمہارے گھروں میں برتن دھو کر اپنے بچوں کی زیست کا ساماں کرتی ہے.

میں اس ہر بچے کا وہ میلا ہاتھ ہوں جو امت کے گھروں کے سامنے کوڑا دانوں میں سے باسی ہڈیوں سے گوشت نوچتا ہے اور روٹی کا ٹکڑا ڈھونڈتا ہے.

میں تو اپنے صبر سے لبریز ہوں اور امت اپنی ڈھٹائی میں مجھ سے چند قدم آگے- اس بے رحمی، بے سکونی، بد دلی، بے ایمانی اور بد نیتی کے دور میں میرے لفظ کسی کان کے پردے چاک کر ڈالیں تو میرا تمہارے درمیان رہنے کا سبب پورا ہو جاوے گا -

مایوسی گناہ سے بدل کر وقت کی ضرورت بن چکی کیونکہ امید نے تم سے آج پینے کا پانی تک چھین لیا ہے، اب تمہارا مایوس ہونا وقت کی ضرورت بن چکا ، جب تک تم مایوس نہی ہوگے، تب تک تم خود کو نہیں ٹٹولو گے اور عمل کے میدان میں قدم بہ خود نہیں اترو گے، امیدوں نے بچوں کے تن سے کپڑے کھینچ ڈالے ہیں، تم نے دلوں میں تقدس ہی نہیں رکھا بس چار دیواریں استوار کر ڈالی ہیں، دعاؤں نے فٹ پاتھ روٹی ترستی آنکھوں اور پھیلے ہاتھوں سے بھر ڈالے ہیں اسکو اسلامی مملکت بنانے سے پہلے انسانی مملکت تو بنانے کا سوچو!

میں اگر تیسری دنیا کے ایک پسماندہ ملک کے چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوا ہوں تو بھی پہلی دنیا کے ملکوں کے باشندوں کی طرح سوچنے سے مجھے بھلا کون روک سکتا ہے؟ تم بھی سوچو، آؤ مل کر سوچتے ہیں، لو اپنے ہاتھ میں صابن کی ٹکیہ اور لگاؤ کھوج، ارے تم تو اپنی میل دھونے کا بھی ٹیکس دیتے ہو، اپنی سوچ بدلو، اپنا انداز بدلو، اپنا عقیدہ انسانیت بناؤ ورنہ تمہارے ساتھ وہی ہو گا جو ہلاکو خان نے بغداد والو کے ساتھ کیا تھا، آؤ دیکھا نہ تاؤ، اسنے سب کو مسلمان سمجھا اور سب کی گردنیں تن سے جدا کر ڈالیں یہ دیکھ بغیر کہ کون وہابی تھا، کون سنی، کون شیعہ بلکہ عیسائی بھی کاٹ ڈالے!

یہ جو پہلی دوسری تیسری دنیا کا تصور ہے نا، آنے والے دور کا ہلاکو خان ہے، وہ نہ سوزوکی میں بیٹھے سگریٹ کا کش لگانے والے کو دیکھ گا نہ اس سے بھیک مانگنے والے کو، سب کو کچرا سمجھ کر تمہارا بیڑا غرق کر ڈالے گا، اٹھو، اپنے ساتھ والے کو ہاتھ دو اس سے پہلے کہ مرتے وقت وہ تمہارے پاس آے تم اسکے پاس جاؤ تاکہ تمہیں مٹی کے سپرد کرتے وقت اسکے دل میں تمہارے لیے گالیاں نہ ہو بلکہ دل میں پیار ہو زیست کا ساماں مت کرو بلکہ زیست کا ساماں ہو جاؤ.

نعمان عالم
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025