• KHI: Partly Cloudy 20.1°C
  • LHR: Fog 9.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 20.1°C
  • LHR: Fog 9.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C

کھانے کے مینو میں لال بیگ

شائع June 10, 2013

[vimeo 68037742 w=670 h=350]

ایک  خبر کے مطابق ہندوستانی شہری رمیش کمار ایک منٹ میں پچاس لال بیگ کھا کر پُرامید ہے کہ اس کا نام  ’گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ‘ میں درج کر لیا جائے گا۔ خبر کے مطابق رمیش بچپن سے ہی لال بیگ کھانے کا عادی ہے۔ بھوک کی خاطر الا بلا  کھانے کا تو ہم نے بھی سنا تھا مگر اب ورلڈ ریکارڈ کی خاطر لال بیگ جیسا نجس اور گندا کیڑا کھانے کی خبر ہم نے پہلی مرتبہ پڑھی ۔

اب تک لال بیگ کی حیثیت  اس سے زیادہ کچھ نہ تھی کہ  اسے دیکھتے ہی مار دیا جائے اور اس کی افزائش کو روکنے کے لیے  طرح  طرح  کی ادویات کا استعمال کیاجائے۔ رمیش کمار  کی اس حرکت سے یقیناً ”قومِ لال بیگ“ میں سنسنی دوڑ گئی ہوگی۔ لال بیگ کے قومی رہنماؤں نے اپنے اپنے علاقوں میں ریڈ سگنل  الرٹ کردیا ہوگا۔ ہندوستان میں بسنے والے لال بیگوں نے احتجاجی جلوس نکالے ہوں گے اور رمیش کمار  کے خلاف نالوں اور گٹروں کی دیواروں کو مزاحمتی نعروں سے بھر دیا ہوگا۔ ممکن ہے لال بیگوں کی اسمبلی میں ’سیریل کلر‘ رمیش کما ر کے خلاف سزائے موت کی قرارداد بھی پیش کر دی گئی ہو۔

ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے اور عالمگیر شہرت  حاصل کرنے کا جو انوکھا اور کراہیت آمیز  نسخہ  رمیش کمار  نے پیش کیا اس نے یقیناً اُن لوگوں کو بے چین کردیا ہوگا جو غذائی اجناس کو پاک صا ف  اور جراثیم سے مبرّا رکھنے کے جدید اصول ہر دم لوگوں کو سمجھاتے رہتے ہیں۔  دنیا میں آبادی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے، بھوک و افلاس میں اسی قدر اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں رمیش نے کھانے کے مینو   ایک نئی چیز کا اضافہ کرکے یقیناً بھوکوں کی توجہ اپنی اور لال بیگ کی جانب مبذول  کروالی ہوگی۔

ہم اب تک بعض اقوام  کے مینڈک، چھپکلی، سانپ،کتے اور دیگر کیڑے مکوڑے  کھانے پر ہی حیران تھے کہ رمیش کی جرأت نے ہمارے اوسان خطا کر دئیے۔ رمیش ان لوگوں کے لیے خوشی کی لہر بن کر آئے  ہیں جو کوششوں کے باوجود اپنے کچن اور واش روم کو لال بیگ پروف نہیں کر سکے ہیں۔ اگر حکومتِ کینیڈا  اجازت دے تو رمیش کمار کو کینیڈین شہری دعوت دیکر کینیڈا بلا سکتے ہیں اور اپنے اپنے گھروں میں چند دنوں کے لیے مہمان بنا کر ٹھہرا سکتے ہیں۔

رمیش  تکلف سے کام نہ لیں تو پکڑ  پکڑ  کر ہزارہا لال بیگوں سے اُن کی تواضع  کی جا سکتی ہے۔ ایسے مہمان کی میزبانی پر بھلا کسی کو کیا اعتراض ہوگا جو ناشتے، لنچ اور ڈنر  میں نمک اور کالی مرچ کے ساتھ گھر کے پلے بڑھے لال بیگ مزے سے کھاتا ہو۔

ایک بار ہم نے دو لال بیگوں کی ایک گندی نالی میں دورانِ ڈنر گفتگو چپکے  سے سنی تھی۔ایک لال بیگ لقمہ چباتے ہوئے دوسرے لال بیگ سے کہ رہا تھا 'یار تمہیں پتہ ہے پڑوس کے اپارٹمنٹ میں جو نئے امیگرنٹ آۓ ئے  ہیں ان کا کچن اس قدر صاف ستھرا ہے کہ چکاچک چمکتا ہے۔برتن ،سنک، فرج، ہر چیز اتنی نیٹ اینڈ کلین ہے ....'  دوسرے لال بیگ نے بات کا ٹی اور برا سا منہ بنا کر بولا 'یار ڈنر کرتے ہوئے اتنی گندی باتیں مت کیا کرو، متلی ہونے لگتی ہے۔'

رمیش اور ان جیسے  تھرڈ ورلڈ کے باسیوں کا المیہ یہی  ہے کہ وہاں غریبوں کےلیے  کھانے کو کچھ نہیں، فضا بھی اتنی آلودہ کہ مفت کی ہوا خوری بھی مہنگی پڑتی ہے۔ آٹا، چاول، دالیں، اور سبزیاں بھی رسائی سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان ممالک میں غریب کا 'پیٹ  سے ہونا 'بھی جرم ہے۔ پیٹ والے توندو  صرف سیاستدان ہی نظر آتے ہیں۔ جو فائیو اسٹار  ہوٹلوں کے کھانوں سے لے کر قومی خزانے بھی یک جنبش قلم ہڑپ کر جاتے ہیں۔ گینیز  ورلڈ ریکارڈ والے اگر تھوڑی سی کوشش کریں تو قومی خزانہ کھانے والوں کا  عالمی ریکارڈ ان ممالک سے حاصل کر سکتے ہیں۔ اب تو کینیڈا جیسے تہذیب یافتہ ملک میں بھی قومی خزانے سے  ڈالرز کی لوٹ  مار کے قصے  سامنے آنے لگے ہیں۔

 اب اس عنوان کے حوالے سے ہم آپ کو اپنے بچپن کا ایک قصہ بھی سنادیتے ہیں۔ بیگ ہونے کے ناتے ہمیں بچپن میں اسکول کے ساتھی  'لال بیگ' کے نام سے چھیڑا کرتے تھے اور ہم سچ مچ  لال بیگ کے جانی دشمن ہوا کرتے تھے، کیونکہ ان کی وجہ سے ہی دوستوں نے ہماری زندگی اجیرن بنا دی تھی۔ مگرجس طرح  کا بدلہ  رمیش کمار نے لال بیگوں سے لیا اس کی ہمیں کبھی ہمت نہ ہوئی۔ ہم دعا گو ہیں کہ رمیش کمار  جیسے ہزاروں لوگ سامنےآئیں اور لال بیگ کی مزیدار ڈشوں سے لطف اندوز ہوں۔ لال بیگ نہیں ہوں گے تو دنیا بھر کی ہزاروں  ’بیگ فیملیز‘ چین اور سکون کا سانس لیں گی۔


Mirza Yasin Baig  مرزا یاسین بیگ شادی شدہ ہونے کے باوجود مزاح اور صحافت کو اپنی محبوبہ سمجھتے ہیں اور گلے سے لگائے رکھتے ہیں ۔ کینیڈا اور پاکستان کی دوہری شہریت ان کی تحریروں سے جھلکتی ہے۔

مرزا یٰسین بیگ
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Waqar Jun 10, 2013 11:36am
Very funny.. :D
Muhammad Anees Jun 10, 2013 01:04pm
refreshing as always :)

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025