دوسری نسل سے مشابہہ بچے پیدا ہونے پر والدین نے کلینک پر مقدمہ کردیا
امریکا میں مقیم ایک ایشیائی خاندان نے ’ان وٹرو فرٹیلائیزیشں‘ (آئی وی ایف) کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں کی دوسری نسل سے مشابہت کے باعث علاج کرنے والی کلینک پر مقدمہ دائر کردیا۔
ایشیائی جوڑے نے 2012 میں شادی کی تھی، تاہم ان کے ہاں حمل نہیں ٹھہرتا تھا، جس کے باعث جوڑے نے بچوں کی پیدائش کے لیے مصنوعی طریقہ (آئی وی ایف) استعمال کیا۔
آئی وی ایف کے دوران بچوں کا تولیدی عمل مصنوعی طریقے سے کیا جاتا ہے، اس عمل کے لیے ماں کی بچہ دانی سے انڈے نکال کر لیبارٹری میں والد کے اسپرم سے ملاکر انہیں زرخیز بنایا جاتا ہے۔
ماں کے انڈے زرخیز ہونے کے بعد واپس انہیں یا تو اسی خاتون یا پھر دوسری خاتون کے بچے دانی میں داخل کیا جاتا ہے، جس سے بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔
یہ عمل دنیا بھر میں رائج ہے اور بیشمار جوڑے اس سے مستفید ہو رہے ہیں، اس طریقے سے دنیا کی معروف شخصیات بھی مستفید ہوتی رہی ہیں۔
’اے بی سی‘ نیوز کے مطابق آئی وی ایف کے ذریعے دوسری نسل کے بچے پیدا ہونے پر کلینک پر مقدمہ کرنے والے ایشیائی جوڑے نے دعویٰ کیا کہ ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے ایشیائی نسل سے نہیں ہیں۔