حزب اللہ کے اہم رہنما ہلاک، اسرائیل پر الزام

04 دسمبر 2013
حزب اللہ کے اہم رہنما حسان ال لقیس کی میت آخری آرام گاہ کی جانب لے جائی جا رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
حزب اللہ کے اہم رہنما حسان ال لقیس کی میت آخری آرام گاہ کی جانب لے جائی جا رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

بیروت: حزب اللہ نے اپنے اہم اعلیٰ رہنما کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر رونما ہوا جب شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث لبنان میں خاصا تناؤ پایا جاتا ہے۔

ہلاک ہونے والے رہنما کی شناخت حسان ال لقیس کے نام سے ہوئی جو عماد مغنیہ کے بعد حزب اللہ کے ہلاک ہونے والے س سے اہم ترین رہنما ہیں۔

مغنوی 2008 میں دمشق بم دھماکوں میں ہلاک ہو گئے تھے اور اسلامی تحریک نے اس کا ذمے دار بھی اسرائیل کو قرار دیا تھا۔

لقیس حزب اللہ کے خفیہ نیٹ ورک کے اہم رہنما تھے اور ہلاک ہونے سے قبل عوامی سطح پر نہیں جانے جاتے تھے۔

حزب اللہ نے حسان کو شہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اہم ترین رہنماؤں میں سے ایک حسان ال لقیس کو مشرقی بیروت میں ہداتھ کے علاقے میں ان کے گھر کے قریب قتل کر دیا گیا۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ ہم اپنے اسرائیلی دشمنوں پر براہ راست اس قتل الزام لگاتے ہیں کیونکہ وہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ حسن پر حملہ کر چکے ہیں اور کل سے پہلے ہر مرتبہ ناکامی سے دوچار ہوئے تھے۔

حزب اللہ نے اپنے المنار ٹی وی پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ دشمن اس کے بھیانک جرم کے نتائج بھگتنے کے لیے پوری طرح ذمے دار ہوں گے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان یگال پالمر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے ہی یقین تھا کہ حزب اللہ ہمیں اس کا ذمے دار قرار دے گی اور واقعے کے بارے میں کچھ سوچے سمجھے بغیر ہی ہم پر الزام ترشی شروع کر دی، ہمارا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

شام کی حکومت نے اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔

ذرائع کے مطابق لقیس ذاتی زندگی اور پارٹی کی سطح پر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے دوست اور انتہائی قریبی ساتھی تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں